Maktaba Wahhabi

310 - 630
نووی رحمہ اللہ نے اسنادہ صحیح قرار دیا ہے۔ (المجموع: ۵/ ۳۲۰) ہمارے نزدیک بھی یہ روایت صحیح ہے، بلکہ اسے کسی نے بھی ضعیف نہیں کہا، مگر محترم زبیر صاحب فرماتے ہیں: ’’یہ روایت اسماعیل کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔‘‘ (الحدیث: شمارہ۳۸، جولائی ۲۰۰۷، صفحہ۲۲، ۲۳، حضرو، اٹک) ۲۔ نووی نے اعمش کی روایت پر حکم لگایا: ’’إسنادہ جید، ھذا حدیث حسن‘‘ ’’المجموع (۱/ ۳۸۲) الأذکار: (۱/ ۸۲، حدیث: ۵۳)، ریاض الصالحین‘‘ وغیرہ۔ اس روایت کو دیگر محدثین نے بھی صحیح قرار دیا ہے مگر محترم زبیر صاحب لکھتے ہیں: ’’إسنادہ ضعیف، الأعمش مدلس، وعنعن في ھذا اللفظ‘‘(ضعیف سنن أبي داود: ۴۱۴۱، أنوار: ۱۴۷، وضعیف ابن ماجہ: ۴۰۲، أنوار: ۳۹۲) ’’اس کی سند ضعیف ہے۔ اعمش مدلس ہیں۔ انھوں نے یہ لفظ معنعن بیان کیا ہے۔ ‘‘ ۳۔ نووی اعمش کی دوسری روایت پر حکم لگاتے ہیں: ’’إسنادہ صحیح‘‘ المجموع (۴/ ۲۹۵) محترم زبیر صاحب رقمطراز ہیں: ’’إسنادہ ضعیف، الأعمش عنعن‘‘(ضعیف سنن أبي داود: ۵۹۷، أنوار: ۳۵) ’’اس کی سند ضعیف ہے، اعمش نے عنعنہ سے بیان کیا ہے۔‘‘ ۴۔ حسن بصری کی روایت کے بارے میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’حدیث صحیح: رواہ أبو داود … بأسانید صحیحۃ‘‘ (المجموع: ۲/ ۸۸، الأذکار: ۱/ ۹۰، حدیث: ۸۱، الإیجاز في شرح سنن أبي داود: ۱۳۵) ’’صحیح حدیث ہے۔ ابو داود نے … اسے صحیح سندوں سے روایت کیا ہے۔‘‘
Flag Counter