Maktaba Wahhabi

308 - 630
صورت ہے۔ (عمومی) حکم یہ ہے کہ مدلس کی روایت اس وقت قبول کی جائے گی جب وہ (سماع کی) وضاحت کرے گا۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے یہ قاعدہ اس مدلس پر لاگو کیا ہے جن کے بارے میں وہ فرماتے ہیں: ہم نے اسے پہچانا ہے کہ اس نے ایک بار تدلیس کی ہے۔‘‘ (مقدمہ ابن الصلاح: ۶۷۔ ۶۸) اس قطعہ میں حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ ان لوگوں کی تردید کررہے ہیں جو مدلس کی روایت کو مطلق طور پر رد کرتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک جس طرح راوی نے ایک بار جھوٹ بولا تو اس کی سبھی مرویات مسترد ہیں اسی طرح جس نے ایک بار تدلیس کی اس کی سبھی مرویات رد ہیں۔ خواہ وہ صراحتِ سماع کرے۔ مصنف اس کے جواب میں فرماتے ہیں کہ وہ صراحتاً جھوٹ نہیں بولتا، بلکہ سماع کا شبہ پیدا کرتا ہے۔ لہٰذا مدلس اور کاذب کی روایت میں تفریق کی جائے گی۔ اگر مدلس اپنے سماع کی توضیح کرے تو اس کی روایت مقبول ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے ہاں یہ حکم اس راوی کے بارے میں ہوگا جو ایک بار تدلیس کرے گا۔ یہاں حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ نے امام شافعی رحمہ اللہ کی رائے کا اثبات نہیں کیا۔ بلکہ ان کا قول بہ طور فایدہ ذکر کیا ہے۔ جیسا کہ عام اہلِ علم کا اسلوب بھی اس پر دلالت کرتا ہے۔ لہٰذا یہ دعویٰ کہ حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ نے امام شافعی رحمہ اللہ کے قول کا اثبات کیا ہے، اہلِ علم اس کی معقولیت کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ حافظ صاحب کی مذکورہ بالاکتاب (مقدمہ ابن الصلاح) شہرئہ آفاق ہے۔ مصطلح کی اس کتاب میں اصول نہایت عمدگی سے بیان کیے گئے ہیں۔ قبل ازیں مصطلح بکھری ہوئی تھی۔ جنھیں جمع کرنے اور ان کی تنقیح کرنے کی وجہ سے مصنف کا امتِ محمدیہ پر بہت بڑا احسان ہے۔ اس کی متعدد شروحات، مختصرات اور
Flag Counter