Maktaba Wahhabi

293 - 630
۱۰۔ شیخ ابوعبیدہ مشہور بن حسن۔ (بھجۃ المنتفع: ۴۰۲) ۱۱۔ شیخ صالح بن سعید عومار الجزائری۔ (التدلیس: ۱۴۸ و ۱۴۹، ہامش) ۱۲۔ شیخ محمد بن طلعت نے شیخ عبداللہ بن یوسف الجدیع اور شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن السعد کی موافقت کی ہے۔ (مقدمۂ معجم المدلسین: ۳۸ و ۲۱۵) ۱۳۔ شیخ الشریف حاتم بن عارف العونی۔(المرسل الخفی وعلاقتہ بالتدلیس: ۱/ ۴۹۰) ۱۴۔ شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن السعد۔ (مقدمۃ منہج المتقدمین فی التدلیس: ۲۲) ۱۵۔ شیخ ناصر بن حمد الفھد (منھج المتقدمین في التدلیس: ۱۶۴، ۱۶۵) ۱۶۔ د۔مسفر بن غرم اللہ الدمینی۔ (التدلیس في الحدیث: ۱۱۷) یہ سبھی علما امام ابن مدینی کے قول کو مدِنظر رکھتے ہوئے بلکہ اس کے مفہومِ مخالف کو بھی پیشِ نظر رکھتے ہوئے مدلسین کی طبقاتی تقسیم کے قائل ہیں۔ کیا ان کے مقابلے میں چند مستند علما کے اقوال پیش کیے جاسکتے ہیں؟ ثانیاً: لوگ سفیان ثوری کی احادیث کے لیے امام یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ کی طرف اس لیے رجوع کرتے تھے کہ انھیں سفیان کی احادیث دیگر رواۃ سے زیادہ حفظ تھیں۔ بنابریں وہ تدلیس شدہ اور مسموع روایات کے مابین خطِ امتیاز بھی کھینچتے تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ثوری کو سب سے زیادہ جاننے والے یحییٰ بن سعید (قطان رحمہ اللہ ) تھے، کیونکہ وہ ان کی تدلیس شدہ اور صحیح مرویات سے باخبر تھے۔‘‘ (الکامل لابن عدي: ۱/ ۱۱۱)
Flag Counter