Maktaba Wahhabi

132 - 630
اسے بائیسویں نوع المقلوب کی بحث میں ذکر کر رہے ہیں۔ ثانیاً: موصوف دوسری نوع میں حسن لغیرہ کی حجیت کا اثبات کر رہے ہیں بلکہ وہ ضعیف+ ضعیف کو حسن لغیرہ تو کیا، صحیح لغیرہ بھی قرار دیتے ہیں۔ معلوم شد کہ صحیح لغیرہ کا درجہ حسن لغیرہ سے بالا تر ہے، بلکہ محدثین کے ہاں صحیح لذاتہ کے بعد صحیح لغیرہ ہے، کیونکہ وہ تعددِ اسانید کی بنا پر حسن لذاتہ سے زیادہ قوی ہے۔ حسن لغیرہ کی حجیت کے بارے میں حافظ ابن کثیر کے الفاظ ہیں: ’’ویرفع الحدیث عن حضیض الضعف إلی أوج الحسن أو الصحۃ‘‘ ’’اور حدیث ضعف کی پستیوں سے بلند ہو کر حسن (لغیرہ) یا صحیح (لغیرہ) کی بلندی کو پہنچ جاتی ہے۔‘‘ اختصار علوم الحدیث (ص: ۴۰) ثالثاً: حافظ صاحب نے تفسیر ابن کثیر میں متعد روایات کو حسن لغیرہ قرار دیا ہے، جس کی طرف اشارہ ہم ’’حافظ ابن کثیر‘‘ کے عنوان کے تحت کر آئے ہیں۔ رابعاً: اختصار علوم الحدیث، حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ کی کتاب معرفۃ انواع علم الحدیث کا خلاصہ ہے، انھوں نے بھی دوسری نوع کے تحت حسن لغیرہ کا اثبات کیا ہے اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اسی مناسبت سے دوسری نوع کے تحت حسن لغیرہ کا اثبات کرتے ہوئے اسے صحیح لغیرہ کے درجے تک پہنچا دیا ہے۔ جبکہ بائیسویں نوع میں حسن لغیرہ کے حوالے سے حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ نے کچھ فرمایا اور نہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے۔ ان کے اس قول سے حسن لغیرہ کی بابت استدلال کرنے والے نجانے کیوں نہیں سوچتے کہ صاحبِ کتاب نے اسے کس سیاق و سباق میں ذکر کیا ہے؟ نیز وہ دوسری نوع کو چھوڑ کر بائیسویں نوع سے استدلال کیونکر کرتے ہیں؟ کچھ تو ہے
Flag Counter