خَشْیَۃِ اللّٰہِ وَتِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَo﴾ (الحشر: ۲۱) ’’اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو اے مخاطب! تو اس کو دیکھتا کہ خدا کے خوف سے دے جاتا اور پھٹ جاتا اور ان مضامین عجیبہ کو ہم لوگوں کے نفع کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور کریں ۔‘‘ اور حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿کِتٰبًا مُتَشَابِہًا مَثَانِیَ تَقْشَعِرُّ مِنْہُ جُلُودُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُودُہُمْ وَقُلُوْبُہُمْ اِِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ﴾ (الزمر: ۲۳) ’’یہ ایسی کتاب ہے جو باہم ملتی جلتی ہے بار بار دہرائی گئی ہے جن سے ان لوگوں کے بدن کانپ اٹھتے ہیں جو کہ اپنے رب سے ڈرتے ہیں پھر ان کے بدن اور دل نرم ہو کر اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں ۔‘‘ اور خالق اپنے کتاب کے وصف میں کلام کے بعد شاید تمام تر انسانیت میں بلیغ ترین کلام وہ ہے جو امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ان کے اس قول میں مروی ہے: ’’اللہ تعالیٰ کی اس کتاب میں تم سے پہلوں کے واقعات اور تمہارے بعد والوں کی پیشین گوئی ہے اور تمہارے آپس میں جو فیصلے کیے جاتے ہیں وہ موجود ہے، یہ صحیح اور قطعی کلام ہے نہ کہ مذاق۔یہی وہ کتاب ہے جس سے نہ تو دل خواہشات سے منحرف ہوتے ہیں اور نہ علماء (اس کو پڑھ کر یا اس کے معانی و مطالب میں غور کر نے سے) سیر ہوتے ہیں ، اور نہ ہی بکثرت اوربار بار پڑھنے سے پرانا اور بدمزہ ہوتا ہے۔ اور اس کے عجائب کبھی نہ ختم ہونے والے ہیں ۔ یہ وہ کتاب ہے کہ جو اسے تکبر کرتے ہوئے چھوڑ دے گا اللہ تعالیٰ تعالیٰ اس کو ہلاک کر دے گا اور جو اس کے علاوہ کسی اور چیز میں ہدایت ڈھونڈے گا اللہ تعالیٰ اس کو گمراہ کر دے گا، یہ اللہ تعالیٰ تعالیٰ کی مضبوط رسی ہے اورپرحکمت اورنصیحت ہے یہی سیدھا |