Maktaba Wahhabi

87 - 250
هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ ۖ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَللّٰه مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَاللّٰه بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿١٨٠﴾﴾ (آل عمران:180) ’’جو لوگ مال میں جو اللہ نے اپنے فضل سے ان کو عطا فرمایا ہے بخل کرتے ہیں وہ اس بخل کو اپنے حق میں اچھا نہ سمجھیں۔ (وہ اچھا نہیں) بلکہ ان کے لیے برا ہے وہ جس مال میں بخل کرتے ہیں قیامت کے دن اس کا طوق بنا کر ان کی گردنوں میں ڈالا جائے گا۔ اور آسمانوں اور زمین کا وارث اللہ ہی ہے اور جو عمل تم کرتے ہو اللہ کو معلوم ہے۔‘‘ ٭ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٦﴾ ’’جس دن لوگ رب العالمین کے حضور کھڑے ہوں گے؟‘‘ آپ نے فرمایا: ’’یہاں تک بعض لوگ اپنے ہی پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے ہوں گے۔‘‘ [1] (2) بعض قلیل مواقع پر صحابہ کرام کو اشکال ہوا، انہوں نے استفسار کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت مبارکہ کی تشریح فرمائی، درج ذیل احادیث مبارکہ میں یہ اسلوب تفسیر نمایاں ہے۔ ﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَـٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٨٢﴾﴾ (الانعام:82) ’’جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو (شرک کے) ظلم سے مخلوط نہیں کیا ان کے لیے امن (اور جمعیت خاطر) ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔‘‘ کی تفسیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’ظلم‘‘ کا مفہوم متعین کیا۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی، اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت گراں گزری اور وہ کہنے لگے: ہم میں سے کون ہے جس
Flag Counter