Maktaba Wahhabi

38 - 250
6۔ کسی چیز کے کل اور مجموعے کو ’’ الاصيلة‘‘ کہتے ہیں۔ اس معنی میں عرب لوگ کہتے ہیں: ’’ أخذت الشئي بأصيلته، أي كله بأصله‘‘[1]یعنی میں نے وہ چیز بنیاد سمیت کلی طور پر حاصل کر لی۔ 7۔ دیوار اور پہاڑ کی بنیاد میں بیٹھنے کو کہتے ہیں: ’’ قعد في أصل الجبل و أصل الحائط‘‘ [2] 8۔ بعض دفعہ دوام اور استمرار کے معنی پر بھی دلالت کرتا ہے۔ کہتے ہیں: ’’ ان النخل بارضنا لأصيل‘‘ اس کا معنی امام زمخشری لکھتے ہیں: ’’ أي، هو لا يزال باقيا لا يفنيٰ‘‘ [3] یعنی: ہماری سرزمین میں کھجوریں بدستور باقی ہیں، ختم نہیں ہوئیں۔ 9۔ کسی چیز کو مضبوط بنیادوں پر قائم کرنے کو ’’ أصل الشئي‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں۔ ’’ أصل الشئي، جعل له أصلا ثابتا يبنيٰ عليه‘‘ [4] 10۔ کسی چیز کو بنیاد سے اکھاڑ دینے کے لیے: ’’ استأصل‘‘ استعمال ہوتا ہے۔ ’’ استأصل الشئي، أي، نزعه بأصله‘‘[5]یعنی اس نے جڑ سمیت اکھاڑ دیا۔ 11۔ عصر سے لے کر مغرب تک کے وقت کو بھی ’’ أصيل‘‘ کہتے ہیں۔ ’’ أصيل‘‘ کی جمع ’’ أصل‘‘ اور ’’ آصال‘‘ ہے، ’’ أصائل‘‘ اور ’’ أصلان‘‘ بھی مستعمل ہے۔ جیسے ’’ بعير‘‘ کی جمع ’’ بعران‘‘۔ [6] 12۔ عصر سے لے کر مغرب تک کے وقت میں داخل ہونے کو ’’ أصل‘‘ کہتے ہیں۔ ’’ أصلنا‘‘، ’’ دخلنا في الأصيل‘‘ عرب لوگوں نے اگر کہنا ہو کہ ہم عصر سے مغرب کے دوران پہنچے تو کہتے ہیں: ’’ أَتَيْنَا مُؤَصِّلِيْنَ‘‘ [7] 13۔ سانپوں کی ایک بدترین اور زہریلی قسم کو ’’ أصلة‘‘ کہتے ہیں۔ اس معنی میں اس کی
Flag Counter