Maktaba Wahhabi

245 - 250
صوفیائے کرام کا تفسیری ادب اور منہج ’’التفسیر الاشاری‘‘ کے اکثر افادات اس ذیل میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے مقامات سلوک و اشارات، زہدوفقر اور تبتل إلی اللہ بجا اور مسلّم، لیکن محض اپنے کشوفات اور مقامات سلوک کو صحیح تفسیر کی پرواہ کیے بغیر قرآنی آیات پر چسپاں کرنا اسی قبیل سے ہے۔ اس طرح جدید دور میں بعض سائنسی تحقیقات کے دلدادہ حضرات آیات کو توڑ مروڑ کر ان سائنسی حقائق کو قرآن مجید سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سائنسی حقائق اپنی جگہ بجا اور مسلّم، لیکن آخر یہ کیوں ضروری ہے کہ انہیں قرآنی آیات سے ثابت کیا جائے، چاہے الفاظِ قرآن اس سے انکار کریں اور چاہے ان الفاظ سے کھینچا تانی کرنی پڑے۔ صوفیاء کی دنیا میں اس کی ایک دلچسپ مثال درج ذیل آیت مبارکہ ہے: ﴿فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللّٰه مُبْتَلِيكُم بِنَهَرٍ فَمَن شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَن لَّمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي إِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِهِ ۚ فَشَرِبُوا مِنْهُ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۚ فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ ۚ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَاقُو اللّٰه كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللّٰه ۗ وَاللّٰه مَعَ الصَّابِرِينَ﴾ (البقرۃ:249) ’’غرض جب طالوت فوجیں لے کر روانہ ہوا تو اس نے (ان سے) کہا کہ اللہ تعالیٰ ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے جو شخص اس میں سے پانی پی لے گا (اس کی نسبت تصور کیا جائے گا کہ) وہ میرا نہیں اور جو نہ پیے گا وہ (سمجھا جائے گا کہ) میرا ہے۔ ہاں اگر کوئی ہاتھ سے چلو بھر پانی پی لے (تو خیر جب وہ لوگ نہر پر پہنچے) تو چند شخصوں کے سوا سب نے پانی پی لیا، پھر جب طالوت اور مومن لوگ جو اس کے ساتھ تھے، نہر کے پار ہو گئے۔ تو کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں جو لوگ
Flag Counter