Maktaba Wahhabi

229 - 250
(2) عدل معتزلہ کے نزدیک عدل کی تعریف یہ ہے: ’’العدل ما يقتضيه العقل من الحكمة فهو اصدار الفعل عليٰ وجه الصواب والمصلحة‘‘ [1] ’’عقل جس حکمت و دانائی کا تقاضا کرے وہی عدل ہے، لہٰذا کسی کام کو عین مصلحت اور صحت کے مطابق بجا لانا عدل ہے۔‘‘ معتزلہ کے عقیدہ عدل کے تحت درج ذیل مسائل بالخصوص قابلِ ذکر ہیں: (1) عدل کی بنیاد عقل پر ہے، لہٰذا حسن و قبح کا فیصلہ عقل ہی کرے گی۔ شریعت حسن و قبح کا فیصلہ نہیں کرتی، بلکہ کسی بھی چیز میں موجود حسن و قبح کی خبر دیتی ہے۔ نیز عقل کسی فعل میں حسن و قبح بذاتِ خود تخلیق نہیں کرتی، بلکہ اس کا ادراک کرتی ہے۔ اس وجہ سے اگر کسی کو شریعت نہ بھی پہنچے تو وہ بہرحال اپنی عقل کی بنیاد پر مکلف ہے۔ [2] (2) اللہ تعالیٰ نے انسان کے افعال تخلیق نہیں کیے، بلکہ انسان خود اپنے افعال کا خالق ہے۔ [3] (3) اللہ تعالیٰ ارادہ شر سے بری ہیں۔ اللہ تعالیٰ کبھی بھی کسی کافر سے کفر کا اور فاسق سے فسق کا ارادہ نہیں فرماتے۔ [4] (3) وعدہ و وعید اہل السنہ کے نزدیک وعد سے مراد فعل اوامر پر اللہ تعالیٰ کے وعدہ ہائے ثواب مراد ہیں جو اس نے ازلی طور پر اپنے بندوں سے کر رکھے ہیں اور وعید سے مراد وہ عذاب ہیں جو منہیات کے ارتکاب پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بتائے گئے ہیں۔ جبکہ معتزلہ کے نزدیک وعدہ اور وعید کا تعلق اللہ تعالیٰ کے کلامِ ازلی سے نہیں بلکہ
Flag Counter