Maktaba Wahhabi

136 - 250
امام شافعی جیسے صاحب بصیرت اور متبحر فی العلم کا یہ کہنا کہ ’’اس بارے میں مجھے کسی صاحبِ علم کا اختلاف معلوم نہیں۔‘‘ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس پر متقدمین کا اجماع ہے۔ متقدمین کے نزدیک تین اقسام درج ذیل ہیں: (1) نصوصِ قرآن پر مشتمل احادیث: یعنی وہ احادیث جن میں بعینہٖ وہی مضمون ہے جو نصِ قرآن میں موجود ہے۔ (2) قرآنی آیات کی شارح احادیث: یعنی وہ احادیث جن میں قرآن کے اجمالات کی تشریحات یا قرآنی آیات پر عمل کی کیفیات واضح کی گئی ہیں۔ (3) مستقل اضافی احادیث: یعنی ایسی احادیث جن کے بارے میں کتاب اللہ خاموش ہے۔ اور قرآن مجید کی کسی نص میں وہ مضمون مذکور نہیں ہے۔ پہلی دو قسموں کے بارے میں سب متقدمین متفق ہیں کہ وہ احادیث کتاب اللہ کی مؤید و شارح احادیث ہیں، تیسری قسم کے بارے میں بھی اس حد تک متقدمین متفق ہیں کہ وہ حجت ہیں۔ البتہ اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ ایسی احادیث کا مصدر تلقّی کیا ہے۔ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ ارشادات عالیہ کہاں سے حاصل کیے ہیں؟ خود ذات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مصدر و مرجع کیا چیز تھی؟ اس بارے میں امام شافعی نے علماء کے چار اقوال ذکر کیے ہیں: [1] (1) بعض کے نزدیک ایسی تمام احادیث جو زائد از قرآن مضامین پر مشتمل ہیں، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریعی اختیارات کا مظہر ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو منصب نبوت پر سرفراز فرمایا ہے اور آپ کو حق دیا ہے کہ آپ کتاب اللہ میں مخصوص احکام کے علاوہ بھی شرعی تفصیلات وضع کر سکتے ہیں۔ (2) بعض علماء کے نزدیک ایسی احادیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تدبر فی علوم القرآن کا حاصل
Flag Counter