Maktaba Wahhabi

134 - 250
ہے۔ کہیں بطورِ اجمال ان کا تذکرہ ہے اور کہیں ان کے اہداف و مقاصد اور حکم و مصالح پر مختلف مقامات پر مختلف اسالیب میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ ارض و سماء، بحروبر، اختلافِ لیل و نہار، تسخیرِ ریاح، انزالِ ماء، اشجار و نباتات اور تخلیقِ حیوان و انسان کے بارے میں تمام آیات اس کی خوبصورت مثالیں ہیں: قرآن مجید میں کہیں ستاروں کا بطورِ نعمت الٰہیہ ایک عمومی تذکرہ ہے: ﴿ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ ۗ﴾ (الاعراف:54) ’’اور سورج اور چاند اور ستارے سب اس کے حکم کے مطابق کام میں لگے ہوئے ہیں۔‘‘ ﴿ وَالنُّجُومُ مُسَخَّرَاتٌ بِأَمْرِهِ ۗ﴾ (النحل:12) ’’اور اسی کے حکم سے ستارے بھی کام میں لگے ہوئے ہیں۔‘‘ ستاروں کی حکمت بیان کرتے ہوئے سورۃ الانعام میں فرمایا: ﴿ وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ النُّجُومَ لِتَهْتَدُوا بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۗ ’’اور وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے ستارے بنائے تاکہ جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں میں ان سے رستے معلوم کرو۔‘‘ (الانعام:97) سورۃ الملک میں ہے:﴿ وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَجَعَلْنَاهَا رُجُومًا لِّلشَّيَاطِينِ ۖ ’’اور ہم نے دنیا کے آسمان کو (تاروں کے) چراغوں سے زینت دی اور ان کو شیطان کے مارنے کا آلہ بنایا۔‘‘ (الملک:5) سورۃ الصافات میں ارشاد ہے: ﴿ إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْكَوَاكِبِ ﴿٦﴾ وَحِفْظًا مِّن كُلِّ شَيْطَانٍ مَّارِدٍ ﴿٧﴾ ’’بےشک ہم ہی نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا اور ہر شیطان سرکش سے اس کی حفاظت کی۔‘‘ (الصافات:6-7)
Flag Counter