Maktaba Wahhabi

119 - 250
یہ حصے بھی ادائے وصیت و قرض بشرطیکہ ان سے میت نے کسی کا نقصان نہ کیا ہو (تقسیم کیے جائیں گے)‘‘ (النساء:12) اس صورتحال میں تمام مطلق مقامات کو بھی مقید کیا جائے گا اور تمام قسم کی تقسیم وراثت میں ادائے قرض اور تنفیذ وصیت کو مقدم رکھا جائے گا۔ [1] مثال نمبر 2: سورۃ البقرۃ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللّٰه ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللّٰه غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١٧٣﴾ ’’اس نے تم پر مرا ہوا جانور، خون اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کر دیا ہے ہاں جو ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) اللہ کی نافرمانی نہ کرے اور حد (ضرورت) سے باہر نہ نکل جائے اس پر کچھ گناہ نہیں بےشک اللہ بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے۔‘‘ (البقرۃ:173) اس آیت مبارکہ میں محرمات کی اباحت کے لیے مطلق اضطرار کا تذکرہ ہے، چاہے وہ کسی وجہ سے بھی ہو، اضطرار کو مقید نہیں کیا گیا، اسی طرح سورۃ الانعام میں بھی اضطرار کو مطلق رکھا گیا ہے: ﴿ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١٤٥﴾﴾ (الانعام:145) ’’پس کوئی مجبور ہو جائے لیکن نہ تو نافرمانی کرے اور نہ حد سے باہر نکل جائے تو تمہارا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ سورۃ النحل میں بھی مطلق اضطرار کا تذکرہ ہے: ﴿ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ اللّٰه غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١١٥﴾﴾ (النحل:115) ’’پس اگر کوئی ناچار ہو جائے تو بشرطیکہ گناہ کرنے والا نہ ہو اور نہ حد سے نکلنے والا تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ ان تینوں مقامات پر سبب اضطرار کا تذکرہ نہیں، البتہ سورۃ المائدہ میں مذکور اضطرار کو انتہاء درجہ کی بھوک کے ساتھ مقید کیا گیا ہے۔
Flag Counter