Maktaba Wahhabi

60 - 253
جب اسماعیل علیہ السلام کی قربانی سے دریغ نہ کیا تو اللہ تعالیٰ کی رحمت جوش میں آئی اور اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری آن پہنچتی ہے، ادھر سدوم میں سیدنا لوط علیہ السلام قوم پر ہر ممکن طریقے سے تبلیغ کے ہنر آزما چکے ہیں، قوم شرک کے ساتھ ساتھ اغلام بازی جیسے قبیح اور کبیرہ گناہ میں ایسی بری طرح رچ چکی ہے کہ رب کا خوف ان کے قریب تک نہیں پھٹکتا، بالآخر دنیا و آخرت میں عذاب کے مستحق ٹھہرتے ہیں، چنانچہ جو فرشتے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پاس انسانی شکل میں سیدنا اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری لاتے ہیں وہی فرشتے وہاں سے آگے سیدنا لوط علیہ السلام کے پاس قوم کے لئے آزمائش بن کر خوبصورت بچوں کی شکل میں جاتے ہیں۔ اس لئے اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری اور قوم لوط کی تباہی کا واقعہ دونوں ایک ساتھ قرآن مجید میں بیان کئے گئے ہیں اور یہ تین سورتوں (ہود، الحجر اور الذاریات) میں تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔ چنانچہ سورۃ الذایات میں اس واقعہ کی ابتداء کرتے وقت فرمایا: (هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ ﴿٢٤﴾) (سورۃ الذاریات: آیت 24) یعنی: ’’کیا آپ کے پاس ابراہیم (علیہ السلام) کے معزز مہمانوں کی بات پہنچی ہے‘‘؟ اور سورۃ الحجر میں ان الفاظ سے اس واقعہ کی ابتداء ہوتی ہے: (وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ ﴿٥١﴾) (سورۃ الحجر: آیت 51) یعنی: ’’ان کو ابراہیم (علیہ السلام) کے مہمانوں کی خبر سنا دو‘‘۔ اور سورۃ ہود میں فرمایا گیا: (وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ ﴿٦٩﴾ فَلَمَّا رَأَىٰ أَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً ۚ) (سورۃ ھود: آیت 69، 70) یعنی: ’’ہمارے فرشتے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لے کر آئے اور سلام کہا
Flag Counter