Maktaba Wahhabi

56 - 253
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١٢٩﴾) (سورۃ البقرۃ: 127 تا 129) یعنی: ’’ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کعبہ کی بنیادیں اٹھاتے جا رہے تھے اور یہ دعا کرتے جا رہے تھے: ’’اے ہمارے پروردگار! تو ہم سے قبول فرما، تو ہی تو سننے والا جاننے والا ہے، اے ہمارے رب! ہمیں اپنا فرمانبردار بنا لے اور ہماری اولاد میں سے ایک جماعت کو اپنا اطاعت گزار رکھ اور ہمیں اپنی عبادتیں سکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، تو توبہ قبول کرنے والا رحیم کرنے والا ہے، اے ہمارے رب! ان میں ایک رسول بھیج، جو انہیں میں سے ہو، جو اِن پر تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انہیں پاک کر دے، یقیناً تو غلبے اور حکمت والا ہے۔‘‘ کتنے ہی امتحان تھے جو سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے پاس کئے، کیسی وفائیں تھیں، ادائیں تھیں اور دعائیں تھیں، اب رب تعالیٰ کی نوازشوں کا وقت آتا ہے، اللہ تعالیٰ دنیا جہان کی امامت نصیب فرماتے ہیں، اللہ کے گھر کو بنا کر جہاں دو رکعت پڑھیں، اس مقام کو رہتی دنیا تک کے لئے جائے نماز بنا دیا جاتا ہے، آپ علیہ السلام کو حکم ہوا کہ لوگوں کو بیت اللہ کے حج کی دعوت دیں تو صحراء میں کئے گئے اس اعلان کو دوام بخشتے ہوئے، اللہ تعالیٰ نے حج کو فرض قرار دیا، اسی پر بس نہیں بلکہ آپ علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے مقدس گھرانے کی ایک ایک اداء کو شعائر اللہ بنا دیا جاتا ہے۔ بقول شخصے: چاہتے تو سب ہیں ہوں اوج ثریا پہ مقیم پہلے پیدا تو کریں ویسا ہی قلب سلیم ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ ﴿١٢٤﴾ وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ
Flag Counter