Maktaba Wahhabi

53 - 253
کو آنکھوں سے اوجھل پایا اور کھڑے ہو کر یہ دعا کی: (رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ ﴿٣٧﴾ رَبَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِي وَمَا نُعْلِنُ ۗ وَمَا يَخْفَىٰ عَلَى اللّٰهِ مِن شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ ﴿٣٨﴾)(سورۃ ابراہیم: آیت 37، 38) یعنی: ’’اے اللہ کریم! میں اپنی اولاد کو تیرے حرمت والے گھر کے نزدیک ایک ایسی وادی میں بسائے جا رہا ہوں کہ جہاں کوئی کھیتی نہیں ہوتی، اے ہمارے رب! تاکہ وہ نماز کو قائم کریں پس تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ وہ ان کی طرف جھک جائیں، انہیں ہر طرح کے پھلوں سے رزق عطا کرتے رہنا تاکہ وہ تیرے شکرگزار بندے بن جائیں، اے اللہ! تو ہماری چھپی ظاہری ہر بات خوب جانتا ہے، اللہ پر زمین و آسمان کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔‘‘ یہ دعائیں کرتے ہوئے آپ علیہ السلام واپس لوٹے، ہاجرہ علیہا السلام پانی اور کھجوریں کھاتی رہیں اور بچے کو دودھ پلاتی رہیں، جب پانی اور کھجوریں ختم ہو گئیں تو ماں بیٹا کو پیاس لگی، پانی کی تلاش میں قریبی پہاڑی صفا پر چڑھ کر دیکھا تاکہ کوئی آدمی نظر آ جائے لیکن کوئی آدمی نظر نہ آیا، پھر دوڑ کر مروہ پہاڑی پر آئیں کوئی انسان نظر نہ آیا، اسی طرح حیرانی و پریشانی میں سات چکر لگائے، اچانک دیکھا کہ جبرائیل امین کھڑے تھے، آپ علیہا السلام سے مخاطب ہوئے کہ آپ کون ہیں؟ فرمایا: ابراہیم کے بیٹے اسماعیل کی ماں ہوں۔ جبرائیل امین نے پوچھا کہ وہ یہاں آپ کو کس کے سپرد کر گئے ہیں، جواب دیا کہ اللہ کے، تو جبرائیل امین نے فرمایا: پھر اللہ تم دونوں کو کافی ہے، پھر جبرئیل امین نے اپنی ایڑھی یا پَر مارا اور زمین کھود ڈالی جس سے پانی نکل آیا، سیدہ ہاجرہ علیہا السلام اپنے ہاتھوں سے اس کے گرد منڈیر بنا رہی تھیں اور عبرانی زبان میں فرما رہیں تھیں: ’’زَم زَم‘‘
Flag Counter