Maktaba Wahhabi

51 - 253
زیادہ معنی رکھتی ہے۔ (3) قرآن کریم میں اکثر مقامات پر پہلے اسماعیل علیہ السلام اور پھر اسحاق علیہ السلام کا ذکر ہے اور یہ کہ سیدنا اسحاق علیہ السلام کی بشارت دیتے ہوئے یہ فرمایا گیا ہے کہ: (وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ ﴿٧١﴾) یعنی: ’’ہم نے آپ کو اسحاق علیہ السلام کی بشارت دی اور ان سے ان کے بیٹے یعقوب علیہ السلام کی بشارت دی‘‘ بھلا جس کی پیدائش پر اس کی زندگی اور پھر اولاد کے ہونے کا ذکر کیا جائے، پھر اس کی قربانی مانگی جائے، کوئی وزن رکھتی ہے؟ یعنی سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو پہلے ہی معلوم ہو کہ یہ میرا بیٹا ذبح نہ ہو گا، کیونکہ اس سے تو ابھی میرا پوتا یعقوب علیہ السلام پیدا ہونا ہے تو پھر یہ آزمائش کیسی ہوئی اور قربانی کونسی؟ بلکہ سیاق قرآن گواہی دے رہا ہے کہ اسماعیل علیہ السلام کی قربانی میں کامیاب ہونے پر بطور انعام اسحاق علیہ السلام کی بشارت ملی، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ ﴿١٠٣﴾ وَنَادَيْنَاهُ أَن يَا إِبْرَاهِيمُ ﴿١٠٤﴾ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿١٠٥﴾ إِنَّ هَـٰذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ ﴿١٠٦﴾ وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ ﴿١٠٧﴾ وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ ﴿١٠٨﴾ سَلَامٌ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ ﴿١٠٩﴾ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿١١٠﴾ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ ﴿١١١﴾ وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ ﴿١١٢﴾) (سورۃ الصافات: آیت 103 تا 112) یعنی: قربانی دینے میں کامیابی پر آپ علیہ السلام کو مینڈھا دیا گیا اور یہ بشارت دی گئی کہ ہم آپ علیہ السلام کو ایک اور بیٹا بھی دیں گے، جس کا نام ہم نے خود اسحاق رکھا ہے اور ہم اس کو نبی اور صالح بنائیں گے۔ گویا کہ مندرجات قرآن کی روشنی میں ذبیح اللہ سیدنا اسماعیل علیہ السلام ہی ہیں نہ کہ اسحاق علیہ السلام۔
Flag Counter