Maktaba Wahhabi

247 - 253
صفت کا ذکر کرتے ہوئے ان کی زندگی کا ایک پہلو بیان فرمایا: (وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا ﴿٤١﴾) (سورۃ مریم: آیت 41) یعنی: ’’اور ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر کتاب میں کر لیا کرو۔ بلاشبہ وہ بہت سچے نبی تھے‘‘۔ لفظ صدیق! بروزن فعیل صفت مشبہ کا صیغہ ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سچ بولنا ابراہیم علیہ السلام کی مستقل عادت تھی، ہمیشہ سچ ہی بولتے تھے، صرف یہی نہیں بلکہ اتنے سچے تھے کہ اپنے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد کے لیے بھی آپ علیہ السلام کو یہی فکر تھی کہ کہیں لوگ میرے چلے جانے کے بعد میری طرف غلط باتوں کو منسوب نہ کر دیں اور جھوٹ موٹ سے کام لیتے رہیں اس لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی: (وَاجْعَل لِّي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِينَ ﴿٨٤﴾) (سورۃ الشعراء: آیت 84) یعنی: ’’یا اللہ میرے بعد لوگوں میں میرے لیے ان کی زبان کو سچائی پر رکھنا‘‘۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا ہمیشہ کے لیے سچائی کا اہتمام اور جھوٹ سے اجتناب اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم بھی سچ اپنائیں اور جھوٹ جیسے معاشرتی ناسور کو ترک کر دیں کیونکہ ایک مومن آدمی میں سب عیب ہو سکتے ہیں مگر وہ جھوٹا نہیں ہو سکتا۔ بلکہ آج بھی ہم سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرتِ طیبہ پر عمل پیرا ہو کر صرف صادق ہی نہیں بلکہ صدیق بن سکتے ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَنْ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم علَيْكُم بالصِّدْقِ، فإنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إلى البِرِّ، وإنَّ البِرَّ يَهْدِي إلى الجَنَّةِ، وما يَزالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ ويَتَحَرّى الصِّدْقَ حتّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللّٰهِ صِدِّيقًا، وإيّاكُمْ والْكَذِبَ، فإنَّ الكَذِبَ يَهْدِي إلى الفُجُورِ، وإنَّ الفُجُورَ يَهْدِي إلى النّارِ، وما يَزالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ ويَتَحَرّى الكَذِبَ حتّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللّٰهِ كَذّابًا)) [1]
Flag Counter