Maktaba Wahhabi

240 - 253
الْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ﴿١٢٥﴾) (سورۃ البقرۃ: آیت 125) یعنی: ’’اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) سے یہ عہد لیا کہ میرے گھر کو اعتکاف بیٹھنے والوں کے لیے اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے صاف کرو‘‘۔ سیرتِ ابراہیم علیہ السلام کا یہ تقاضا ہے کہ جس مقصد کے لیے آپ علیہ السلام نے بیت اللہ بنایا اس مقصد کو مدنظر رکھ کر مساجد بنائی جائیں اور آپ علیہ السلام کے مقصد کو عملی جامہ پہنایا جائے، یعنی مساجد کو اللہ کی عبادت کے ساتھ آباد کیا جائے۔ اکثر لوگ مساجد کی ظاہری زیبائش میں تو مبالغہ آرائی سے بھی کام لیتے ہیں مگر عبادت کے لحاظ سے انہیں ویران ہی رکھتے ہیں۔ مسجد تو بنا دی پل بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے من اپنا پرانا پاپی تھا برسوں سے نمازی بن نہ سکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم ما أُمِرتُ بتشييدِ المساجدِ)) [1] ترجمہ: ’’عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے مساجد پکی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا‘‘۔ مساجد کو عبادتوں سے آباد کرنے کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اہتمام فرمایا اس کے متعلق چند احادیث پیش خدمت ہیں۔ فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ مساجد کے آداب کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحیۃ المسجد کے دو نفلوں کا استحبابی حکم دیا۔ ((عَنْ اَبِيْ قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم إذا دخل أحدُكم المسجدَ فلا يجلِسْ حتّى يُصلِّيَ ركعتَيْن)) [2]
Flag Counter