Maktaba Wahhabi

232 - 253
مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کو گورکھ دھندا نہ بننے دیا بلکہ اٹل نظریات اور پختہ عقائد کا ببانگ دہل پرچار کیا، بایں وجہ لوگ خون کے پیاسے بن گئے تو آپ علیہ السلام نے اپنی جان تو کھپانا گوارہ کر لی مگر توحید باری تعالیٰ کو آنچ نہ آنے دی۔ بقول شاعر: بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق عقل ہے محوِ تماشہ لبِ بام ابھی سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی زبان حال سے: میرا عزم اتنا بلند ہے کہ پرائے شعلوں کا ڈر نہیں مجھے خوف آتش شرک ہے کہ کہیں تمہیں جلا نہ دے آپ علیہ السلام کی زندگی تو قربانیوں کی لمبی داستان ہے۔ لہٰذا تبلیغ کے لیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی زندگی کے یہ دردوں بھرے لمحات اس بات کے متقاضی ہیں کہ اپنی جان، مال، اولاد، وطن اور رشتہ داریاں سب کچھ تو قربان کر دیا جائے مگر ایک مبلغ ایمان و اسلام کی دولت پر عمل اور اس کا پرچار ہرگز نہ ترک کرے۔ کہ یہی متاع عزیز ہے اور یہی سرمایہ آخرت
Flag Counter