Maktaba Wahhabi

221 - 253
شروع نہیں کر دی، بلکہ پہلے ان سے دلیل اور وجہ پوچھی کہ ان مورتیوں کی آخر حقیقت کیا ہے۔ گویا کہ (هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ) کا تقاضا پورا کیا، پھر تسلی بخش جواب نہ پا کر ان کی بے بنیاد دلیل پر مذمت کی اور بتایا کہ پوجا ان کی نہیں کرنی چاہیے جو نہ سنیں نہ دیکھیں اور نہ ہی نفع و نقصان کی طاقت رکھتے ہوں، بلکہ عبادت اس ذات کی کرنی چاہیے جو مندرجہ بالا خوبیوں سے متصف ہو۔ کیونکہ عبادت کا یہی تقاضا ہے اور اس تقاضے کی تکمیل کا مرکز محض ذات باری تعالیٰ ہے، چنانچہ ارشاد گرامی تعالیٰ ہے: (وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ إِبْرَاهِيمَ ﴿٦٩﴾ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ ﴿٧٠﴾ قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاكِفِينَ ﴿٧١﴾ قَالَ هَلْ يَسْمَعُونَكُمْ إِذْ تَدْعُونَ ﴿٧٢﴾ أَوْ يَنفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ ﴿٧٣﴾ قَالُوا بَلْ وَجَدْنَا آبَاءَنَا كَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ ﴿٧٤﴾ قَالَ أَفَرَأَيْتُم مَّا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ﴿٧٥﴾ أَنتُمْ وَآبَاؤُكُمُ الْأَقْدَمُونَ ﴿٧٦﴾ فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّي إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ ﴿٧٧﴾ الَّذِي خَلَقَنِي فَهُوَ يَهْدِينِ ﴿٧٨﴾ وَالَّذِي هُوَ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِ ﴿٧٩﴾ وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ ﴿٨٠﴾ وَالَّذِي يُمِيتُنِي ثُمَّ يُحْيِينِ ﴿٨١﴾ وَالَّذِي أَطْمَعُ أَن يَغْفِرَ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ ﴿٨٢﴾)(سورۃ الشعراء: آیت 69 تا 82) یعنی: ’’انہیں ابراہیم (علیہ السلام) کی خبر بھی پڑھ کر سناؤ، جب اس نے اپنے باپ اور قوم سے فرمایا کہ تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟ وہ کہنے لگے کہ ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں، ہم تو ان کے مجاور بنے بیٹھے ہیں۔ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا: ’’کیا وہ تمہاری بات سنتے ہیں جب تم انہیں پکارتے ہو؟ یا تمہیں نفع نقصان دے سکتے ہیں؟‘‘ وہ کہنے لگے: ’’بلکہ ہم نے تو بس اپنے آباء و اجداد کو ایسا ہی کرتے پایا ہے‘‘۔ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا: ’’کیا تمہیں کچھ خبر بھی ہے کہ جن کی تم اور تمہارے پہلے آباء عبادت کرتے تھے۔ وہ سب میرے دشمن ہیں، مگر صرف اللہ تعالیٰ جو جہانوں کا پروردگار ہے، جس نے مجھے پیدا فرمایا اور میری رہنمائی کرتا ہے جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے اور جب میں مریض پڑ جاؤں تو
Flag Counter