Maktaba Wahhabi

213 - 253
دے سکتے ہیں۔ اے میرے ابا جان! بلاشبہ میرے پاس وہ علم آ چکا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا۔ پس میری اتباع کر لیں میں آپ کی سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کروں گا۔ اے میرے ابا جان! شیطان کی عبادت نہ کریں وہ تو رحمان کا بڑا ہی نافرمان ہے۔ اے ابا جان! مجھے ڈر ہے کہ کہیں تجھے رحمان کا عذاب آ پہنچے۔ اور تو شیطان کا دوست بن جائے‘‘۔ دوسرے مقام پر فرمایا: (وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا آلِهَةً ۖ إِنِّي أَرَاكَ وَقَوْمَكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿٧٤﴾) (سورۃ الانعام: آیت 74) یعنی: ’’جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ آزر سے فرمایا کہ کیا تو بتوں کو معبود بناتا ہے، بیشک میں تجھے اور تیری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھتا ہوں‘‘۔ یہ ہیں ابراہیم علیہ السلام کہ جنہوں نے تبلیغ کا آغاز اپنے گھر سے کیا۔ مگر تعجب ہے ان مبلغین پر جو زندگی بھر دوسرے علاقوں میں تبلیغ کرتے رہتے ہیں، مگر اپنے گھر کی دینی لحاظ سے بے راہ روی اور اخلاقی زبوں حالی پر توجہ نہیں دیتے، ان کے بہن بھائی والدین جوں کے توں بے علم، گمراہ اور فرائضِ اسلام کے تارک ہی رہتے ہیں، نیز وضع قطع میں اسلامی تہذیب سے دستبردار ہو کر رہ جاتے ہیں، جبکہ ادھر اس حضرت صاحب کا پورے ملک میں تبلیغ کا طوطی بولتا ہے اور اگر کبھی توجہ دلائی جائے تو کہتے ہیں: بھئی کیا کریں، بزرگ ہیں، مانتے کچھ نہیں، بڑا بھائی ہے کیسے سمجھاؤں؟ ان سے پوچھیے: کیا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو جس باپ سے واسطہ پڑا، کیا وہ اپنی دنیاوی جاہ و حشمت میں کم تھا؟ مگر آپ علیہ السلام نے ہر ممکن کوشش کی کہ باپ ہدایت پا جائے۔ ارے بھائی! ان کی ان جان گسل کاوشوں اور پاکیزہ سیرت و حکیمانہ اندازِ تبلیغ کا تقاضا ہے کہ سب سے پہلے گھر میں دینی تعلیم کو عام کرنے کی بھرپور کوشش و سعی کی جائے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
Flag Counter