Maktaba Wahhabi

210 - 253
کرتے۔ اگر پوچھا جائے بھائی یہ موضوع روایات لوگوں کو سنا کر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ کیوں باندھتے ہو تو وہ کہتے ہیں ہم ترغیب و ترہیب کے لیے فضائلِ اعمال بتاتے ہیں تاکہ لوگ نیک اعمال کی طرف راغب ہو جائیں اور بداعمالیوں سے ڈر جائیں، لہٰذا ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جھوٹ بولتے ہیں۔ ان سے پوچھیے! ذرا! کیا ترغیب و ترہیب کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے فرامین ناکافی ہیں؟ کیا ضرورت ہے موضوع روایات اور بزرگوں کے قصے کہانیوں کی؟ کیا ’’فضائل اعمال‘‘ ہی دین کا نصاب ہے؟ دوسری بات یہ کہ یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جھوٹ نہیں بلکہ یہ تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ ہے کہ جو بات انہوں نے نہیں کہی وہ ان کی طرف منسوب کر دی جائے۔ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ((مَن كَذَبَ عَليَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأ مَقْعَدَهُ مِنَ النّارِ)) [1] ترجمہ: ’’جو مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے پس وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں سمجھے‘‘۔ ایسے بغیر علم کے تبلیغ کرنے والے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، اس لیے ان کی اتباع سے محتاط رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّٰهِ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ﴿١١٦﴾) (سورۃ الانعام: آیت 116) یعنی: ’’اور زمین میں اکثر لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کی ماننے لگیں تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے گمراہ کر دیں گے وہ محض بے اصل خیالات کی اتباع کرنے والے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں‘‘۔ لہٰذا بات اسی کی ماننی چاہیے جو محقق سلفی عالم دین ہو اور صرف قرآن و حدیث کی طرف دعوت دیتا ہو نیز علم و بصیرت سے بات کرنے والا ہو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ نے کہلوایا:
Flag Counter