Maktaba Wahhabi

198 - 253
ہے اور میری اولاد بھی ہے جبکہ میرا والد مجھ سے میرا مال چھیننا چاہتا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو اور تیرا مال سب کچھ تیرے باپ کا ہے‘‘۔ والدین کی فرمانبرداری کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ اٹل فیصلہ بطور سبق کافی ہے: (وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ﴿٢٣﴾ وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا ﴿٢٤﴾) (سورۃ بنی اسرائیل: آیت 23، 24) یعنی: ’’اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو، اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا اور عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازو پست رکھنا۔ اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی‘‘۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے: ((عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ رضي اللّٰه عنه قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم رَغِمَ أنْفُهُ، ثُمَّ رَغِمَ أنْفُهُ، ثُمَّ رَغِمَ أنْفُهُ قيلَ: مَنْ؟ يا رَسولَ اللّٰهِ، قالَ: مَن أدْرَكَ والِدَيْهِ عِنْدَ الكِبَرِ، أحَدَهُما، أوْ كِلَيْهِما، ثُمَّ لَمْ يَدْخُلِ الجَنَّةَ)) [1] ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔ ’’اس کی ناک خاک آلود ہو‘‘۔ کہا گیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کس کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کی موجودگی میں اس کے والدین دونوں یا ان میں سے
Flag Counter