Maktaba Wahhabi

171 - 253
ترجمہ: مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ مجھے اسلام کی حالت میں شہید کر دیا جائے اور میری لاش جس کروٹ پر بھی گرے۔ اسی راہِ حق کی وجہ سے ہی سیدنا بلال رضی اللہ عنہ، سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو استقامت نصیب ہوئی، مختصر یوں کہہ لیجئے کہ عقیدہ توحید اور منہج کی درستگی ہی وہ سپرٹ ہے، جس کی بناء پر ایک نحیف و ناتواں شخص دنیا کے بڑے سے بڑے فرعون کے سامنے کھڑا ہونے اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی قوت اپنے اندر پاتا ہے۔ خوف و ہراس کا بھیانک مرحلہ اسے پریشان نہیں کر سکتا۔ ترغیب و لالچ کا کوئی داؤ اسے اپنا اسیر نہیں بنا سکتا۔ وہ دنیاوی سکون و آرام کی خاطر اپنا موقف بدلنے کا روادار نہیں ہوتا۔ دنیا کی نظروں میں بھلے وہ بیوقوف ہی سہی مگر آخرت کی ابدی بادشاہت اسی کی ہے۔ انبیاء کرام علیہم السلام اور بالخصوص سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی زندگی اور امت کے اصحابِ عزیمت کے شب و روز کا مطالعہ اس جذبہ کو دو آتشہ کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے جو سرفروش اور جانثار و جانباز پیدا کیے کوئی اور مذہب اس کی مثال پیش نہیں کر سکتا۔ لہٰذا سیرت ابراہیم علیہ السلام کا نفیس تقاضا یہی ہے کہ استقامت کی دولت سے سرفراز ہونے کی خواہش کرنے والے ہر فرد کو چاہیے کہ پہلے اپنے منہج و مشن اور مسلک میں مکمل تحقیق اور علم و یقین سے آگاہی حاصل کرے اور صراط مستقیم کا متلاشی بنے ورنہ اندھا دھند کسی تحریک میں شمولیت دین نہیں بلکہ گورکھ دھندے کی اشاعت اور اس کے فروغ کی ناکام کوشش ہے۔ میدان جہاد ہو یا میدان تبلیغ پہلے عقیدہ و عمل قرآن و سنت کے مطابق بنائیں، ورنہ زندگیاں تباہ کرنا اور نتیجۃً ناکامی اور بے راہ روی کا شکار ہونا اور مشکلات کے وقت میں پھسل جانا کوئی دور کی بات نہیں، جیسا کہ روزمرہ اکثر باطل تحریکیں، تنظیمیں اور جماعتیں اس نتیجہ پر پہنچتی نظر آتی ہیں۔
Flag Counter