Maktaba Wahhabi

162 - 288
فَقَالَتْ أُمُّہُ:’’إِنِّيْ لَأَرْجُوْ مِنَ اللّٰهِ أَنْ یَّکُوْنَ عَزَائِيْ فِیْکَ حَسَنًا إِنْ تَقَدَّمْتَنِيْ،وَإِنْ تَقَدَّمْتُ فَفِيْ نَفْسِيْ،أَخْرُجْ حَتَّی أُنْظُرَ إِلَی مَا یَصِیْرُ أَمُرْکَ۔‘‘ قَالَ:’’جَزَاکِ اللّٰهُ یَا أُمِّہ خَیْرًا،فَلاَ تَدَعِي الدُّعَائَ لِيْ قَبْلُ وَّبَعْدُ۔‘‘ فَقَالَتْ:’’لاَ أَدَعُہُ أَبَدًا،فَمَنْ قُتِلَ عَلٰی بَاطِلٍ،فَقَدْ قُتِلْتَ عَلٰی حَقٍّ۔‘‘ ثُمَّ قَالَتْ:’’اَللّٰہُمَّ ارْحَمْ طُوْلَ ذٰلِکَ الْقِیَامِ فِي اللَّیْلِ الطَوِیْلِ،وَذٰلِکَ النَّحِیْبَ وَالظَّمَأَ فِيْ ہَوَاجِرِ الْمَدِیْنَۃِ وَمَکَّۃِ،وَبَرَّہِ بِأَبِیْہِ وَبِيْ۔أَللّٰہُمَّ قَدْ سَلَّمْتُہُ لَأَمْرِکَ فِیْہِ،وَرَضِیْتُ بِمَا قَضَیْتَ،فَأَثِبْنِيْ فِيْ عَبْدِ اللّٰهِ ثَوَابَ الصَّابِرِیْنَ الشَّاکِرِیْنَ۔‘‘))[1] ’’جب ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی بے وفائی دیکھی،تو اپنی والدہ کی خدمت میں حاضر ہوئے،اور عرض کی:’’اے میری ماں ! لوگ حتی کہ میری اولاد اور گھر والے بھی مجھے چھوڑ گئے ہیں۔اب میرے ساتھ بہت قلیل تعداد میں لوگ باقی رہ گئے ہیں،جن میں تھوڑی دیر سے زیادہ دفاع کی استطاعت نہیں،اور مخالفین منہ مانگی دنیا دینے کے لیے تیار ہیں،آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟‘‘ انہوں نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کی قسم ! اے بیٹے ! تو اپنے آپ[یعنی اپنے معاملات]کو زیادہ جاننے والا ہے۔اگر تو سمجھتا ہے کہ تو حق پر ہے،اور حق کی طرف دعوت دے رہا ہے،تو اپنی راہ پر چلتا رہ۔اس مشن کی خاطر تیرے ساتھی قتل کیے گئے،[اب]تو اپنی گردن بنو امیہ کے لونڈوں کے سپرد
Flag Counter