Maktaba Wahhabi

163 - 288
نہ کر،کہ وہ اس سے کھیلیں۔اور اگر تیرا مقصود دنیا تھا،تو تو بدترین بندہ ہے ![اس کی خاطر]تو نے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالا،اور اپنے ساتھیوں کو ہلاک کیا۔‘‘ اور اگر تم یہ دلیل پیش کرتے ہو کہ:’’میں تو حق پر تھا،لیکن جب میرے ساتھیوں نے بزدلی دکھائی،تو میں بھی کمزور ہو گیا ہوں۔’‘[تو میں جواب میں یہ کہوں گی کہ]یہ آزاد اور دین والوں کا طریقہ نہیں۔تو نے دنیا میں کتنے دن رہنا ہے ؟[حق کی خاطر]قتل ہونا بہتر ہے۔‘‘ ابن زبیر رضی اللہ عنہ ان کے قریب ہوئے،اور ان کے سر کو چوما۔پھر عرض کیا:’’اللہ تعالیٰ کی قسم ! یہی میری رائے ہے،اور اسی کی طرف آج تک میں دعوت دیتا رہا ہوں۔میں نہ تو دنیا کی طرف مائل ہوا ہوں،اور نہ ہی میں نے اس میں جینے کو پسند کیا ہے،میرے خروج کا سبب اللہ تعالیٰ کی حرمتوں کی پامالی کے خلاف اللہ تعالیٰ کے لیے غضبناک ہونا ہی تھا،لیکن میں نے چاہا کہ آپ کی رائے سے آگاہ ہو جائوں۔آپ نے میری بصیرت میں اضافہ فرمایا ہے۔‘‘ ’’اے میری ماں ! دیکھئے،یقینا مجھے آج قتل کر دیا جائے گا۔[اس پر]آپ کاغم شدید نہ ہو جائے۔معاملے کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کیجیے،کیونکہ آپ کے بیٹے نے جان بوجھ کر نہ غلط کام کیا ہے،اور نہ ہی بے حیائی کا ارتکاب کیا ہے،اس نے حکم الٰہی میں جور نہیں کیا،اور نہ ہی اس نے[کسی کو]امان دے کر بے وفائی کی ہے،اس نے کسی مسلمان یا ذمی پر ظلم کا قصد نہیں کیا۔کسی بھی اپنے عامل کے ظلم کی رپورٹ ملنے پر میں راضی نہیں ہوا،بلکہ میں نے اس کو اس پر ٹوکا ہے۔میں نے اپنے رب کی رضا پر کسی بات کو ترجیح نہیں دی۔اے میرے اللہ ! آپ میرے بارے میں زیادہ جانتے ہیں کہ میں یہ
Flag Counter