Maktaba Wahhabi

285 - 288
نسواں کے بڑے بڑے علم برداروں نے بیان کیا کہ برازیل میں بچوں کو ضائع کرنے کی خاطر چالیس لاکھ سالانہ آپریشن کئے جاتے ہیں،اور ان کی بڑی تعداد انتہائی دقیانوسی انداز میں کی جاتی ہے۔(علاوہ ازیں) ’’گزشتہ دنوں تنظیم(ریدی)نے کہا کہ برازیلی عورتوں کی چوالیس فیصد تعداد بچوں کو جنم دینے کی عمر میں بانجھ ہونے کی غرض سے آپریشن کرواتی ہے۔’‘[1] 2۔جنسی زیادتی: ان معاشروں میں جنسی زیادتی روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔ایک مغربی لکھنے والی خاتون[لین فارلی]نے تحریر کیا ہے کہ امریکا اور یورپ میں جنسی زیادتی اپنی متعدد شکلوں میں بہت ہی عام ہے۔زندگی کے کسی شعبے میں بھی مردوں کے ساتھ کام کرنے والی عورت کا اس کا شکار ہونا کوئی شاذ ونادر یا استثنائی بات نہیں،بلکہ یہ تو معمول کی بات ہے۔[2] جنسی زیادتی کی چند ایک مثالیں ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: 1۔ 1975 میں جامعہ کورنل نے جنسی زیادتی کے متعلق کام کرنے والی عورتوں کی آراء کو جمع کیا۔زندگی کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والی عورتوں نے رائے دہی میں حصہ لیا۔ان میں سے 70 فیصد نے بیان کیا کہ انہیں اس قسم کی مشکلات اور زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان میں سے 56 فی فیصد نے بیان کیا کہ یہ زیادتیاں سنگین نوعیت کی تھیں۔ 2۔ جنوری 1976م میں ریڈ بک میگزین(Red Book Magzine)نے ایک رپورٹ شائع کی،جس کو کام کرنے والی نو ہزار عورتوں کے جوابات کی روشنی میں تیار
Flag Counter