Maktaba Wahhabi

94 - 288
ان کا احتساب کیا جائے گا۔مقام افسوس ہے کہ اس بارے میں بہت سے دین سے تعلق والے گھرانے جہالت اورغفلت کا شکار ہیں۔بچپنے کے عذر کی آڑ میں بچوں اور بچیوں کو وہ کچھ پہنایا جاتا ہے جس کو شریعت مطہرہ نے حرام قرار دیا ہے۔[1] 3 بلاشک وشبہ احتساب کا عام قاعدہ اور اصول یہی ہے کہ احتساب نرمی،شفقت اور پیار سے کیا جائے،لیکن بوقت ضرورت سخت روی بھی اختیار کی جائے گی۔[2]اسی لیے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اگر میں ان پازیبوں کو پہلے دیکھ لیتی،تو اس بچے کا علاج نہ کرتی،بلکہ اس کو چھوتی بھی نہ۔ 4 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے لوہے کی پازیبیں پہننے سے منع کرنے پر اکتفا نہ کیا،بلکہ ان کی بجائے چاندی کی پازیبیں پہننے کی طرف توجہ بھی دلائی۔دعوت واحتساب میں ایک بہت مفید اور ضروری بات یہ ہے کہ ناجائز چیز،بات اور عمل سے روکنے کے ساتھ ساتھ جائز چیز،بات اور عمل کی طرف راہ نمائی بھی کی جائے۔اس طرح لوگوں کے لیے غلط چیزوں اور باتوں کو چھوڑنا نسبتاً آسان ہو جاتا ہے۔ ٭٭٭ (۷)میمونہ رضی اللہ عنہاکا حائضہ کے متعلق بھانجے کی غلط فہمی پر سمجھانا ام المومنین حضرت میمونہ نے اپنے بھانجے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے بالوں کو بکھرے ہوئے دیکھا،تو اس کا سبب دریافت کیا۔انہوں نے بتلایا کہ ان کی کنگھی کرنے والی عورت بیماری کے دنوں میں ہے،ان کا مقصود یہ تھا کہ ان دنوں میں چونکہ اس کا انہیں چھونا درست نہیں،اس لیے وہ ان کی کنگھی نہیں کر رہی۔حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے حیض کے
Flag Counter