Maktaba Wahhabi

160 - 288
عبداللہ رحمہ اللہ نے پوچھا:’’آپ کیسی ہیں ؟‘‘ انہوں نے فرمایا:’’تکلیف میں ہوں۔‘‘ انہوں نے عرض کی:’’یقینا موت میں عافیت ہے۔‘‘ انہوں نے فرمایا:’’شاید تجھے میرا مرنا پسند ہے۔ایسے نہ کرو۔’‘اور[ساتھ ہی]وہ ہنسنے لگیں۔پھر فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کی قسم ! میں تمہارے دو میں سے ایک بات تک پہنچنے تک موت کی خواہش نہیں رکھتی۔یا تو تم قتل کر دئیے جائو،اور میں اس پر صبر کر کے ثواب حاصل کروں،یا تم کامیاب ہو جائو،اور میری آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں۔خبردار ! موت کے ڈر سے کسی نامناسب تجویز کو قبول نہ کرنا۔‘‘ قصے پر تعلیق: مذکورہ بالا نصیحت کا واضح معنی یہ ہے کہ نامناسب شرائط اور موت میں سے ایک کو چننے کا فیصلہ کرنا ہو،تو بلا تردّد موت کو چن لیا جائے۔کسی عزیز اور پیارے کو اس بات کی نصیحت کرنا کس قدر کٹھن اور دشوار معاملہ ہے،اور خاص طور پر جب کہ نصیحت گوشہ ء جگر اورنور نظر کو کی جائے۔لیکن یہاں تعجب نہیں،کیونکہ نصیحت کرنے والی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی صاحبزای ذات النطاقین اسماء رضی اللہ عنہا ہیں۔امام طبری رحمہ اللہ نے اس واقعہ کی مزید تفصیل بیان کی ہے۔انہوں نے مخرمہ بن سلیمان والبی رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ((دَخَلَ ابْنُ الزُبَیْرِ رضی اللّٰه عنہ عَلَی أُمِّہِ حِیْنَ رَأَی مِنَ النَّاسِ مَا رَأَی مِنْ خِذْلاَنِہِمْ،فَقَالَ:’’یَا أُمَّہْ! خَذَلَنِيْ النَّاسُ حَتَّی وَلَدِيْ وَأَہْلِيْ،فَلَمْ یَبْقَ مَعِيْ إِلاَّ الْیَسِیْرُ مِمَّنْ لَیْسَ عِنْدَہُ مِنَ الدَّفْعِ أَکْثَرُ مِنْ صَبْرِ سَاعَۃٍ،وَالْقَوْمُ یُعْطُوْنَنِيْ مَا أَرَدْتُّ مِنَ
Flag Counter