Maktaba Wahhabi

157 - 288
قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ کی فطانت وفراست۔ 2 عقل ودانش کا عمدہ استعمال کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا نے[نہی عن المنکر]کے لیے اس کو استعمال کیا۔ 3 برائی کا قلع قمع کے لیے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کی شدید تڑپ اور جذبہ صادقہ،کہ انہوں نے اس کے وجود میں آنے سے پہلے ہی عبدالملک بن مروان کو اس سے بچنے کی تلقین شروع کر دی۔ 4 خون ریزی سے ڈرانے کے لیے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ کا زور بیان،اور انہوں نے اپنی نصیحت میں یہ قوت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خون ریزی کے بیان کردہ خوف ناک انجام کے ذکر کرنے سے بفضل رب العزت حاصل کی۔ ٭٭٭ (۳۸)عمرہ انصاریہ رحمہ اللہ کا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو کوفہ جانے سے روکنا متعدد صحابہ اور تابعین نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو اہل کوفہ کی دعوت پر وہاں جانے سے منع کیا۔انہی میں سے حضرت عمرہ بنت عبدالرحمن انصاریہ رحمہ اللہ [1] بھی تھیں۔ دلیل: انہوں نے اس بارے میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک چٹھی ارسال کی۔
Flag Counter