Maktaba Wahhabi

224 - 288
انہوں نے فرمایا:’’وہ دونوں[اس بارے میں]زیادہ جانتی ہیں۔‘‘ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے فتویٰ کا مرجع فضل بن عباس رضی اللہ عنہما بتلاتے ہوئے فرمایا:’’میں نے یہ بات فضل(رضی اللہ عنہ)سے سنی،نہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے۔‘‘ راوی نے بیان کیا:’’پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں اپنے فتویٰ سے رجوع کر لیا۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنے عالی قدر مقام ومرتبے کے باوجود،فتویٰ میں معصوم عن الخطأ نہ تھے۔ 2 انوکھے اور غیر معروف فتویٰ کے بارے میں اہل علم وفضل سے پوچھنا چاہیے۔ابوبکر رحمہ اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے فتویٰ کے متعلق اپنے باپ عبدالرحمن سے،اور ان کے باپ نے حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے استفسار کیا۔ 3 ام المومنین عائشہ اور ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے احتساب کی تایید سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے کی،جس کی اتباع ہر مسلمان پر لازم ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ کی روایت میں ہے کہ جب عائشہ رضی اللہ عنہاکے روبرو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ذکر کیا گیا،تو انہوں نے فرمایا: ((یَا عَبْدَ الرَّحْمٰنِ ! أَ تَرْغَبُ عَمَّا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَصْنَعُ؟)) ’’اے عبدالرحمن ! کیا تو سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اعراض کرنا چاہتا ہے ؟‘‘ عبدالرحمن نے عرض کی: ’’لاَ،وَاللّٰهِ !‘‘‘’نہیں،اللہ تعالیٰ کی قسم۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ((فَأَشْہَدُ عَلَی رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنَّہُ کَانَ یُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ
Flag Counter