Maktaba Wahhabi

186 - 288
بلکہ آدھے مد[کے اجر وثواب]کو نہ پا سکے گا۔’‘ 3 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بھانجے کو حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے متعلق لوگوں کے طرز عمل کی غلطی پر متنبہ کرنے اور اس بارے میں صحیح موقف سے آگاہ کرنے کا اہتمام کیا۔اے ہمارے رب ! ہمارے زمانے کی خالائوں کو بھی اپنے بھانجے بھانجیوں کو ایسی باتوں سے آگاہ کرنے کا فکر عطا فرما۔إِنَّکَ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔ ٭٭٭ (۱۰)عائشہ رضی اللہ عنہاکا عثمان رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے والوں کا احتساب ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو خبر ملی کہ کچھ لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق نامناسب گفتگو کی ہے۔اس پر انہوں نے ان پر شدید تنقید کی،اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شان وعظمت کو بیان فرمایا۔ دلیل: امام احمد رحمہ اللہ نے عمر بن ابراہیم یشکریرحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنی والدہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ان کی ماں حج کے لیے گئیں،اور تب بیت اللہ کے دو دروازے تھے۔انہوں [1]نے بتلایا: ((فَلَمَّا قَضَیْتُ طَوَافِيْ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا،قَالَتْ:قُلْتُ:’’یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! إِنَّ بَعْضَ بَنِیَکِ بَعَثَکِ یُقْرِئُکِ اَلسَّلاَمَ،وَأَنَّ النَّاسَ قَدْ أَکْثَرُوْا فِيْ عُثْمَانَ رضی اللّٰه عنہ،فَمَا تَقُوْلِیْنَ فِیْہِ؟‘‘ قَالَتْ:’’لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ لَعَنَہُ۔‘‘
Flag Counter