Maktaba Wahhabi

74 - 288
مبحث اوّل خواتین کا عام لوگوں،اقربا اور معارف کو نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا تمہید: قرون اولیٰ کی مسلمان عورتوں کو اس بات کا اچھی طرح ادراک تھا کہ دین ہر مسلمان کی خیر خواہی کا نام ہے۔[1]اور مسلمان کی بہترین خیر خواہی یہ ہے کہ اس کو نیکی کا حکم دیا جائے اور برائی سے منع کیا جائے،ان مبارک زمانوں کی خواتین اپنی استطاعت کے بقدر اس بات کا شدت سے اہتمام کرنے والی تھیں۔ کسی سے قرابت داری یا شناسائی ان کے احتساب اور نصیحت کی راہ میں رکاوٹ نہ تھی۔وہ ہمارے زمانے کے ان بہت سے لوگوں سے یکسر مختلف تھی جن کا جوش احتساب اسوقت تو نقطہ ئِ عروج پر ہوتا ہے جب نیکی کا چھوڑنے والا یا برائی کا ارتکاب کرنے والا ناآشنا اور اجنبی ہو،اور وہی کوتاہی یا غلطی کسی رشتے دار یا جان پہچان والے شخص سے سرزد ہو،تو ان کی دینی غیرت وحمیت باوجود تلاش بسیار کے نظر نہیں آتی۔ ان پر کسی شاعر کی یہ بات پوری طرح منطبق ہوتی ہے کہ: وعَیْنُ الرَّضَاعَنْ کُلِّ عَیْبٍ کَلِیْلَۃٌ کَمَا أَنَّ عَیْنَ السُخْطِ تُبْدِي الْمُسَاوِيْ [’’پسندیدگی کی نگاہ ہر ایک عیب کے دیکھنے سے قاصر ہے،اور غصے والی نگاہ
Flag Counter