Maktaba Wahhabi

236 - 288
’’یقینا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے:’’جو شخص[بیت اللہ کی طرف]قربانی بھیجے،اس پر قربانی کے ذبح ہونے تک وہ سب چیزیں حرام ہو جاتی ہیں،جو کہ حج کرنے والے پر حرام ہوتی ہیں۔‘‘ عمرہ نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:’’بات وہ نہیں جو کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ے بیان کی ہے،[1]میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کے جانوروں کے قلادے اپنے ہاتھوں سے بٹے،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں[جانوروں کو وہ قلادے]اپنے ہاتھوں سے پہنائے،اور پھر انہیں[ان جانوروں کو]میرے باپ کے ساتھ بھیج دیا،[لیکن اس کے باوجود]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربانی کے جانور ذبح ہونے تک اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ کوئی چیز حرام نہ ہوئی۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 کسی عالم کے بیان کردہ فتویٰ کے بارے میں تردّد کی صورت میں کسی دوسرے عالم سے تحقیق،تسلی اور اطمینان کی غرض سے استفسار کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔زیاد بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے فتوے کے متعلق تحقیق کی غرض سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکو لکھا۔ 2 کوئی امتی اپنے علم وفضل،مقام ومرتبہ اور تقویٰ وورع کی بنا پر معصوم نہیں ہو جاتا۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما’’ترجمان القرآن‘‘،اور’’حبر الامۃ’‘کے القاب پانے کے باوجود معصوم نہ تھے۔ 3 غلطی کی صورت میں،کسی کی شان وعظمت،اس کے احتساب کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ 4 کسی کے فتویٰ کو جانچنے اور پرکھنے کے لیے کسوٹی اور معیار قرآن وسنت ہے۔
Flag Counter