Maktaba Wahhabi

274 - 288
وَکَذٰلِکَ الْمُرَادُ مِنَ النِّسَائِ صِنْفُ النِّسَائِ مِنْ النَّوْعِ الْإِنْسَانِيْ،وَلَیْسَ الْمُرَادُ الرِّجَالُ جَمْعُ الرَّجُلِ بِمَعْنَی رَجُلِ الْمَرْأَۃِ،أَيْ زَوْجُہَا لِعَدَمِ اسْتِعْمَالِہِ فِيْ ہٰذَا الْمَعْنَی۔))[1] ’’[الرجال [2]]سے مراد جنس ذکور ہے،اور[النساء [3]]سے مراد عورتوں کی صنف ہے۔[الرجال]سے[آیت کریمہ میں]مراد شوہر نہیں کیونکہ یہ لفظ اس معنی میں استعمال نہیں کیا جاتا۔‘‘ ٭٭٭ (۲)اپنے بعض معاملات میں عورتوں کا کلی اختیار نہ رکھنا شریعت اسلامیہ میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ خواتین اپنے بعض معاملات میں مکمل طور پر خود مختار نہیں۔ایسے ہی معاملات میں سے ایک یہ ہے کہ کوئی مسلمان عورت اپنے نکاح کا فیصلہ تنہا کرنے کی مجاز نہیں۔اس فیصلے میں اس کے سرپرست کی شرکت اور موافقت ضروری ہے،اس کے بغیر نکاح نہ ہو گا۔اسی طرح کوئی عورت کسی دوسری عورت کے نکاح کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات متعدد احادیث میں واضح طور پر بیان فرمائی ہے۔انہی میں سے تین احادیث ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں: 1 حضرات ائمہ ابوداود،ترمذی،ابن ماجہ،دارمی،دار قطنی اور حاکم رحمہم اللہ نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ: ((أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:’’لاَ نِکَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ۔‘))[4]
Flag Counter