Maktaba Wahhabi

148 - 288
فَقُلْتُ:’’لاَ حَاجَۃَ لِأَہْلِيْ فِیْہِ۔‘‘ قَالَتْ:’’فَتَصَدَّقِيْ بِہِ،وَاصْنَعِيْ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ۔‘‘))[1] ’’میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں آیا،اور تب میں بچہ تھا،اور میں نے سونے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی۔انہوں نے فرمایا:’’اے خادمہ ! یہ[انگوٹھی]مجھے دو۔‘‘ اس نے[میرے ہاتھ سے انگوٹھی]اتار کر انہیں تھما دی۔ انہوں نے فرمایا:’’یہ اس کے گھر والوں کو دے آئو،اور ایک چاندی کی انگوٹھی تیار کرو۔‘‘ میں نے عرض کی:’’میرے گھر والوں کو اس کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘ انہوں نے[خادمہ کو]حکم دیا:’’اس کو صدقہ کر دو،اور[اس کے لیے]چاندی کی ایک انگوٹھی تیار کرو۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے غلط چیز کو ہاتھ سے ختم کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے اپنی خادمہ کو حکم دیا کہ وہ بچے کے ہاتھ سے سونے کی انگوٹھی اتار دے۔اس طرح انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی: ((مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ۔))[2] [جو تم میں سے برائی کو دیکھے اس کو ہاتھ سے بدل دے]پر عمل کیا۔ 2 بچے کی کم سنی حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے احتساب کی راہ میں رکاوٹ نہ بنی۔ان کے اس طرز عمل سے علمائے حسبہ کی اس بات کی تایید ہوتی ہے کہ شرائط احتساب میں سے ایک یہ ہے کہ:’’برائی موجود ہو،اس کا ارتکاب کرنے والا خواہ مکلف ہو یا
Flag Counter