Maktaba Wahhabi

141 - 288
((کُنْتُ أَمْشِيْ مَعَ عَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا فِيْ نِسْوَۃٍ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ،فَرَأَیْتُ امْرَأَۃً عَلَیْہَا خَمِیْصَۃٌ فِیْہَا صَلِیْبٌ،فَقَالَتْ لَہَا عَائِشۃُ رضی اللّٰه عنہا:’’اِنْزَعِيْ ہٰذَا مِنْ ثَوْبِکِ فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا رَآہُ فِيْ ثَوْبٍ قَضَبَہُ۔‘‘))[1] ’’میں عورتوں کے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کی معیت میں صفا اور مروہ کے درمیان سعی کر رہی تھی۔میں نے ایک عورت کے اوپر صلیب والی چادر دیکھی۔عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کو حکم دیا:’’اس کو اپنے کپڑے سے اتار دو،کیونکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کپڑے میں اس کو دیکھتے،تو اس کو کاٹ دیتے۔‘‘ دونوں قصوں سے مستفاد باتیں: 1 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے دل میں برائی کے خاتمہ کے لیے کس قدر شدید تڑپ اور جذبہ تھا۔بیت اللہ کا طواف اور صفا ومروہ کے درمیان سعی انہیں برائی کو مٹانے کی کوشش سے غافل نہ کر سکی۔آج بھی اگر امت میں یہ جذبہ پیدا ہو جائے،تو اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے برائی کا غلبہ نہ رہے۔ ان دونوں واقعات میں ان سادہ لوح عبادت گزار دادیوں،نانیوں اور مائوں کے لیے نصیحت اور تنبیہ ہے جو کہ گھر کے کونوں میں بیٹھے نوافل،تلاوت قرآن کریم اور مختلف اوراد میں مگن دکھائی دیتی ہیں،اور ان کے پوتے پوتیاں،نواسے نواسیاں،اور بیٹے بیٹیاں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے پروگراموں کے دیکھنے،سننے اور خود کرنے میں مشغول نظر آتے ہیں۔ایسی بھولی بھالی غافل عورتیں اپنی غفلت سے بیدار ہو جائیں،اور اچھی طرح سمجھ لیں کہ ان کا اپنی اولادوں کو فرائض کی پابندی کا مسلسل حکم دیتے رہنا،اور اپنے گھروں سے برائیوں کے مٹانے کی خاطر تسلسل کے ساتھ پوری قوت وطاقت
Flag Counter