Maktaba Wahhabi

108 - 288
قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو لغوی غلطیوں سے زبان کی سلامتی کا شدید اہتمام تھا۔ 2 بھتیجے کو غلطی پر اصرار سے روکنے کے لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جھاڑنے اور ڈانٹ ڈپٹ کا درجہ احتساب استعمال کرتے ہوئے فرمایا:’’اے بے وفا! بیٹھ جاؤ‘‘۔انہوں نے یہ اسلوب اس کے غلط رویے کی وجہ سے اختیار کیا۔امام نووی رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں تحریر کیا ہے: ((قَالَتْ لَہُ غُدْرٌ،لِأَنَّہُ مَأْمُوْرٌ بِاحْتِرَامِہَا،لِأَنَّہَا أُمُّ الْمُؤْمِنِیْنَ وَعَمَّتُہُ،وَأَکْبَرُ مِنْہُ،وَنَاصِحَۃٌ لَہُ،وَمُؤَدِّبَۃٌ،فَکَانَ حَقُّہُ أَنَّ یَحْتَمِلَہَا وَلاَ یَغْضَبَ عَلَیْہَا۔))[1] ’’انہوں نے اس کو’’بے وفا’‘اس لیے کہا کیونکہ وہ اس بات کا پابند تھا کہ ان کا احترام کرتا،ان کی بات کو برداشت کرتا اور اس پر غصے میں نہ آتا،وہ تو سب اہل ایمان کی ماں،ان کی پھوپھی،اور اس سے بڑی،اور انہیں نصیحت کرنے والی اور تعلیم ادب کا اہتمام کرنے والی تھیں۔‘‘ 3 ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہانے اپنے احتساب کی تایید میں فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پیش کیا۔اور اصل احتساب تو وہ ہی ہے جس کی تایید فرمان رب العالمین سے ہو،یا فرمان حبیب رب العالمین صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ ٭٭٭
Flag Counter