Maktaba Wahhabi

124 - 288
انہوں نے فرمایا:’’اس بات کے ذکر کرنے میں اس کے لیے خیر نہیں۔‘‘ حضرت عائشہ کا فاطمہ رضی اللہ عنہاکی رائے پر نقد کا سبب یہ تھا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے خیال میں طلاق بائنہ کی صورت میں عورت کے لیے دورانِ عدت شوہر کے گھر رہنے کا حق نہیں،حالانکہ اصل صورت حال یہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو عذر کے سبب شوہر کے گھر سے نکلنے کی اجازت دی تھی۔[1] قصے سے مستفاد باتیں: 1 اہل علم کے سامنے کسی کی خامی نصیحت اور اصلاح کی غرض سے ذکر کرنا غیبت کے دائرے میں شامل نہیں۔حضرت عروہ رحمہ اللہ نے حکم کی بیٹی کے غلط عمل،اور فاطمہ کے غلط فتویٰ کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے روبرو ذکر کیا۔ 2 ایک مفتی کا دوسرے مفتی کا احتساب کرنا،جب کہ اس کا فتویٰ خلاف نص ہو،یا اس نے خاص حکم کو عام کر دیا ہو،جیسا کہ حضرت عائشہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہاکا احتساب کیا۔ ٭٭٭ (۲۱)عائشہ رضی اللہ عنہا کا ابو سلمہرحمہ اللہ کو تنازعہ زمین سے روکنا ابو سلمہرحمہ اللہ بن عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتلایا کہ ان کا ایک قوم سے زمین کے بارے میں جھگڑا چل رہا ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے زمین کے سلسلے میں کسی پر ظلم کے برے انجام سے ڈراتے ہوئے انہیں اس تنازعے سے باز رہنے کی تلقین کی۔
Flag Counter