Maktaba Wahhabi

194 - 288
(۱۳)اہل عراق کی حسین رضی اللہ عنہ سے بے وفائی پر ام سلمہ رضی اللہ عنہاکی تنقید اہل کوفہ نے حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو مکاتیب ارسال کیے،جن میں ان کے لیے اپنی محبت،اخلاص اور وفاداری کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کوفہ آنے کی دعوت دی۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہما ان کی باتوں کا یقین کرتے ہوئے ان کی طرف روانہ ہوئے،لیکن ان کی وہاں تشریف آوری سے پیشتر یزید کی طرف سے والئ عراق کی حیثیت سے عبیداللہ بن زیاد پہنچ چکا تھا۔اہل کوفہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی بجائے عبیداللہ بن زیاد کے ساتھی بن گئے۔عبیداللہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے درمیان معرکہ ئِ کارزار بپا ہوا،جس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے جام ِ شہادت نوش کیا۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو اس صورت حال کی خبر ملی،تو انہوں نے اہل کوفہ کی بے وفائی کی بنا پر ان پر لعنت کی۔ دلیل: امام طبرانی رحمہ اللہ نے شہر بن حوشب رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ: ((سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَۃَ رضی اللّٰه عنہاحِیْنَ جَائَ نَعْيُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِيٍّ رضی اللّٰه عنہ لَعَنَتْ أَہْلَ الْعَرَاقِ،وَقَالَتْ:’’قَتَلُوْہُ قَتَلَہُمُ اللّٰهُ عَزَّوَجلَّ،غَرُّوْہُ وَدَلُّوْہُ،لَعَنَہُمُ اللّٰهُ تَعَالَی۔))[1] ’’جب حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر آئی،تو میں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو اہل عراق پر لعنت کرتے ہوئے سنا،انہوں نے فرمایا:’’انہوں نے ان کو قتل
Flag Counter