Maktaba Wahhabi

72 - 288
ان کی کتاب زندگی میں بہت کم ہوتا ہے،لیکن اپنی پیاری بہنوں کے سامنے سراپا سمع وطاعت دکھائی دیتے ہیں،اور کتنے ہی بھائی ایسے بھی ہیں جو باپوں کی مانند سفر کی مصیبتوں اور پردیس کی مشقتوں اور اذیتوں کو برداشت کرتے ہیں۔اور ان کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد یہ ہوتا ہے کہ بہنوں کی رخصتی کے موقع پر کچھ سازوسامان مہیا کرنے کے وسائل دستیاب ہو جائیں۔ کیا اس قسم کے بھائی ہمیشہ ہی اپنی پیاری اور عزیز بہنوں کے احتساب کو نظر انداز کرتے رہیں گے؟ تنبیہات: اس مقام پر قارئین کرام کی توجہ درج ذیل تین باتوں کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں: 1 ماؤں،بیویوں،بیٹیوں،اور بہنوں کی جس وقعت اور اہمیت کا ذکر گذشتہ صفحات میں کیا گیا ہے اس سے میرا مقصود قطعاً یہ نہیں کہ سب عورتیں اپنے بیٹوں،خاوندوں،باپوں اور بھائیوں کی نظر میں یہی حیثیت رکھتی ہیں۔ 2 خواتین پر[امر بالمعروف اور نہی عن المنکر]کی فرضیت کے لیے یہ شرط نہیں کہ وہ مذکورہ بالا اہمیت وحیثیت رکھتی ہوں۔مردوں کی نگاہ میں ان کی حیثیت ہو یا نہ ہو،ہر دو صورت میں انہیں فریضہ ئِ احتساب ادا کرنے کے لیے کوشش کرنا ہے۔ 3 سابقہ گفتگو سے میرا مقصود یہ ہے کہ مذکورہ بالا حیثیت حاصل ہونے کی صورت میں خواتین کی احتساب کے متعلق ذمہ داری میں اضافہ ہو جاتا ہے۔اور انہیں چاہیے کہ وہ اس اہمیت سے خوب فائدہ اٹھائیں،کیونکہ ایسی حالت میں اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ان کے احتساب کے زیادہ زور دار،قوی اور گہرے اثرات والا ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہو جاتے ہیں۔
Flag Counter