Maktaba Wahhabi

63 - 276
ایک خاص سڑک پر سبز جھنڈا لگانے کے لیے چندہ مانگا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ یہاں کوئی ولی اللہ مدفون ہے۔ میری ماں نے اسے کچھ پیسے دے دیے۔ جن سے اس نے سبز کپڑا خریدا اور جھنڈا بنا کر ایک دیوار پر لگا دیا اور لوگوں سے کہنے لگا کہ یہاں اللہ کا ولی دفن ہے جس کی زیارت کا شرف مجھے خواب میں حاصل ہوا ہے۔ اس طرح اس نے لوگوں کو چکر دے کر مال اکٹھا کرنا شروع کردیا۔ کچھ عرصہ بعد حکومت نے سڑک کشادہ کرنے کے لیے قبر وہاں سے ہٹانا چاہی تو اس پیر نے یہ افواہ پھیلائی کہ جس مشین سے قبر گرانے کا ارادہ کیا گیا تھا وہ مشین ٹوٹ گئی ہے۔ بعض لوگوں نے اس افواہ کو سچ جانا اور یہ افواہ اتنی عام ہوئی کہ اس نے حکومت کو بھی احتیاط برتنے پر مجبور کر دیا۔ پھر اس ملک کے مفتی صاحب نے بتایا کہ حکومت نے مجھے آدھی رات کے وقت قبر کے پاس بلایا تاکہ اس قبر کی حقیقت معلوم کی جائے،فرماتے ہیں کہ اس جگہ کو فوج نے گھیر رکھا تھا جب مشین اور کرین سے اس کی کھدائی کی گئی تو مفتی صاحب نے قبر میں دیکھا،وہ بالکل خالی تھی،اس طرح پتہ چلا کہ یہ سب جھوٹ اور فراڈ تھا۔ دوسرا قصہ حرم (بیت اللہ) کے ایک مدرس نے سنایا کہ دو فقیر آپس میں ملے اور ایک دوسرے سے اپنے فقر و فاقہ کی شکایت کی،اسی اثنا میں ان کی نظر ایک خودساختہ ولی کی قبر پر پڑی جو مال و دولت سے بھری ہوئی تھی۔ یہ دیکھ کر ایک فقیر نے کہا: کیوں نہ ہم بھی کوئی قبر کھود کر کسی ولی کو دفن کر دیں تاکہ ہمیں بھی مال ودولت ملنے لگے،دوسرے فقیر نے اس رائے پر رضامندی کا اظہار کیا اور دونوں چل پڑے۔ راستے میں انھیں ایک چیختا ہوا گدھا دکھائی دیا،انھوں نے اسے ذبح کر کے ایک گڑھے میں دبا دیا،اس پر مزار بنا دیا،اور تبرک حاصل کرنے کے لیے اس پر لوٹ پوٹ ہونے لگے۔ کچھ گزرنے والوں نے پوچھا،کیا بات ہے؟ انھوں نے کہا کہ یہاں جیش بن طبیش نامی ولی دفن ہیں،جن کی کرامتیں بیان سے باہر ہیں۔ لوگ ان کی باتوں سے دھوکا کھا گئے۔ نذر،نیاز اور چڑھاوے چڑھانا شروع کر دیے،جب خاصا
Flag Counter