Maktaba Wahhabi

283 - 276
قرض حاصل کرنا جائز ہے اور وہ اس کی تائید میں یہ موقف بیان کرتے ہیں کہ جس طرح موت کے خوف سے مردار کا گوشت کھانا جائز ہے اسی طرح یہ بھی جائز ہے،یہ بھی مجبوری کی حالت ہے،حالانکہ ان مذکورہ دونوں صورتوں میں بڑا فرق ہے۔ وہ بھوکا جسے موت کا خطرہ ہے وہ اپنی جان بچانے کے لیے مردار کھا سکتا ہے۔ لیکن جس آدمی کے پاس مکان نہیں،اسے موت کا کوئی خطرہ نہیں،وہ کسی بھی بستی میں،کسی پبلک مقام پر یا کسی خیمہ میں گزارا کرسکتا ہے۔ یہ صورت اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ سود پر قرض حاصل کرے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑائی کرے۔ بعض دفعہ یوں بھی ہوتا ہے کہ قرض لینے والا،قرض اور سود ادا کرنے سے عاجز آجاتا ہے اور اس کے ذمہ قرض اور زیادہ ہو جاتا ہے،اس کا فقر بڑھ جاتا ہے۔ بعض اوقات اسے مکان بیچنا پڑتا ہے یا بینک اسے مکان سے فائدہ اٹھانے سے روک دیتا ہے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم فقر و فاقہ برداشت کرتے رہے،رہائشی مکانوں کی مشکلات ان کو بھی درپیش تھیں،لیکن انھوں نے سودی معاملات اختیار نہ کیے۔ مفتی حضرات اور قرض لینے والوں کو اللہ سے ڈر کر سودی دروازوں کو بند کرنا چاہیے۔ سود کیسے ختم ہوگا؟ دین اسلام کی خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے جو چیز حرام کی ہے،اس کے متبادل جائز چیز بھی بتائی ہے جسے اپنا کر آدمی حرام چیزوں سے بچ سکتا ہے۔ مثلاً اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام قرار دیا ہے تو اس کی جگہ دیگر جوس (مالٹا،انگور اور لیموں وغیرہ کا جوس) حلال کیے ہیں۔ جب سود حرام کیا گیا تو جائز چیزوں کی خریدوفروخت مباح قرار دی اور اسی طرح مضاربت[1] کی مختلف اقسام جائز کردیں۔ اس طرح دین اسلام نے مسلمانوں کے لیے تنگی
Flag Counter