Maktaba Wahhabi

96 - 276
کچھ نظر نہ آتا ہو تو ان پر مسح کرنا جائز ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ موٹی جراب پر بھی مسح کرنے کو جائز نہیں سمجھتے تھے،پھر فوت ہونے سے تین یا چار یا سات دن پہلے جواز کی طرف رجوع کرلیا اور بیماری کی حالت میں موٹی جرابوں پر مسح کیا اور تیمارداری کرنے والوں سے کہا :’’میں نے وہ عمل کیا ہے جس سے میں تمھیں روکتا تھا۔‘‘[1] حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔ [2] موزوں اور جرابوں پر مسح کرنے کی شرائط ( موزوں اور جرابوں پر مسح کے لیے یہ شرط ہے کہ ان کو باوضو ہوکر پہنا جائے۔ ( موزے کے بالائی حصے پر مسح کرنا مشروع ہے۔ کیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے: ((لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ لَكَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلَى بِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلَاهُ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى ظَاهِرِ خُفَّيْهِ)) ’’اگر دین کے کام رائے اور قیاس کے ساتھ کیے جاتے تو موزے کا نچلا حصہ اوپر والے کے مقابلے میں مسح کا زیادہ حق رکھتا تھا۔ لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں کے اوپر والے حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘[3] ( موزوں پر مسح کرنے کی مدت مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات اور مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے
Flag Counter