Maktaba Wahhabi

172 - 276
( مسافر،مقیم کے پیچھے نماز پڑھے گا تو وہ پوری نماز ہی پڑھے گا،خواہ اس نے امام کے ساتھ ایک ہی رکعت پائی ہو۔ ( بیٹھ کر بھی امامت کروائی جا سکتی ہے۔ اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے۔ پس جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم اللہ اکبر کہو۔ اس کے تکبیر (اللہ اکبر) کہنے سے پہلے تکبیر نہ کہو،جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو،اس کے رکوع کرنے سے پہلے رکوع نہ کرواور جب وہ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ ’’اللہ نے اس کو سن لیا جس نے اس کی تعریف کی‘‘ کہے تو تم رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ’’اے ہمارے رب!تیرے ہی لیے تعریف ہے‘‘ کہو،جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو،اس کے سجدہ کرنے سے پہلے سجدہ نہ کرو،جب وہ کھڑا ہوکر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو،جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔‘‘[1] نفل نمازیں نفلی نماز اس لیے مشروع کی گئی ہے کہ فرائض میں کمی رہنے کی صورت میں یہ تلافی کا کام دے سکے اور نماز کی فضیلت ویسے بھی دیگر عبادات کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: ((إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلَاتُهُ فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ فَإِنْ انْتَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ شَيْءٌ قَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَيُكَمَّلَ بِهَا مَا انْتَقَصَ مِنْ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ
Flag Counter