Maktaba Wahhabi

107 - 276
باقی ایام استحاضہ کے شمار کیے جائیں گے۔ عام پاک عورتوں اور استحاضہ والی عورتوں میں صرف درج ذیل فرق ہوگا: (ا) جب استحاضہ والی عورت وضو کا ارادہ کرے تو خون کی جگہ دھو کر شرمگاہ پر تھوڑی سی روئی رکھ لے تاکہ خون رک جائے۔ اگر اس کے بعد خون نکلے تو کوئی حرج نہیں ہوگا۔ (ب) استحاضہ والی عورت ہر نماز کے لیے وضو کرے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ کے لیے فرمایا: ((تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ)) ’’ہر نماز کے لیے وضو کر۔‘‘[1] غسل کا طریقہ غسل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂ غسل کا خیال رکھنا چاہیے۔ اس لیے آدمی پہلے دونوں ہاتھوں کو تین دفعہ دھوئے،پھر شرم گاہ کو دھوئے،پھر نماز کے وضو کی طرح مکمل وضو کرے،پھر دائیں طرف سے شروع کرتے ہوئے پورے جسم پر پانی بہائے،پھر بائیں جانب۔ بغلوں،کانوں کے اندرون حصہ،ناف اور پاؤں کی انگلیوں کو بھی اچھی طرح دھوئے اور ممکن حد تک پورے جسم کو ملے۔ اس تمام طریقۂ غسل کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو پہلے دونوں ہاتھ دھوتے،پھر دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں پر پانی ڈالتے اور شرم گاہ کو دھوتے،پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے،پھر پانی لے کر انگلیوں کو تر کرکے بالوں کی جڑوں میں داخل کرتے،یعنی خلال کرتے،پھر تین چلو پانی لے کر
Flag Counter