Maktaba Wahhabi

174 - 276
((صَلَاةُ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهِ فِي مَسْجِدِي هَذَا, إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ)) ’’آدمی کی گھر میں نماز،میری اس مسجد (مسجد نبوی) میں نماز پڑھنے سے افضل ہے سوائے فرض نماز کے۔‘‘[1] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: گھر میں نماز پڑھنے کی ترغیب اس لیے دی گئی ہے کہ آدمی ریاکاری سے دور رہتا ہے،اس کی وجہ سے گھر میں برکت ہوتی ہے،اللہ تعالیٰ کی رحمت اور فرشتوں کا نزول ہوتا ہے اور شیطان وہاں سے بھاگ جاتا ہے۔ نفلی نماز سے مراد فجر،ظہر،عصر،مغرب اور عشاء کی سنتیں ہیں اسی طرح وتر،تحیۃ الوضو،قیام اللیل وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں۔نفلی نماز کھڑے ہونے کی قدرت کے باوجود بیٹھ کر بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ کچھ حصہ کھڑے ہوکر اور کچھ بیٹھ کر بھی ادا کیا جاسکتا ہے۔ حتی کہ ایک رکعت میں کچھ دیر کھڑا ہونا اور پھر بیٹھ جانا بھی ٹھیک ہے۔ کھڑا ہونا شروع میں اور بیٹھنا بعد میں ہو یا اس کے برعکس،بغیر کسی کراہت کے یہ سب کچھ جائز ہے۔ بیٹھنے کی کیفیت کوئی بھی ہوسکتی ہے۔ البتہ چار زانو ہوکر بیٹھنا بہتر ہے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب آدھا ملے گا۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ﴿١﴾ قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا
Flag Counter