Maktaba Wahhabi

282 - 276
صرفی اور تجارتی سود کی حرمت مغرب کے کئی ماہرین معاشیات نے صرفی[1] اور تجارتی[2]سود کی حرمت میں فرق کیا ہے،ان کا دعویٰ یہ ہے کہ گزشتہ زمانے میں سود کی حرمت ایک ضرورت کے پیش نظر تھی۔ اب موجودہ دور میں اس کو جائز قرار دینے کی ضرورت ہے،کیونکہ پہلے دورمیں سود گھریلو ضروریات کے لیے لیا جاتا تھا اور آج کے دور میں تجارتی مقاصد کے لیے لیا جاتا ہے۔ یہ خیال بالکل باطل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر قرض کی رقم صرفی ہے تو یہ قرض لینے والے کی لازمی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہے،اسے قرض سے زائد واپس کرنے پر مجبور کرنا جائز نہیں،اصل قرض واپس کردینا ہی اس کے لیے کافی ہے۔ اگر سود تجارتی ہے تو قرض لینے والا محنت و مشقت برداشت کرتا ہے،اس لیے نفع کا حقدار تو وہی ہے۔ صرف مال سے نفع حاصل نہیں کیا جاتا،بلکہ اصل بنیاد تو آدمی کی محنت اور مشقت ہے۔ مکان خریدنے کے لیے سود کی حرمت آج کل بہت سے مسلمان سود جیسے کبیرہ گناہ میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے رہائشی مکان خریدنے کے لیے بینک سے سود پر قرضے حاصل کیے،اور اس کی تائید کے لیے شریعت میں تساہل کے شکار علماء سے فتوے حاصل کیے،ان متساہل لوگوں کا خیال ہے کہ مکان حاصل کرنا آدمی کی بنیادی ضرورتوں میں سے ہے اور آدمی مجبور ہے،اس لیے سود پر
Flag Counter