Maktaba Wahhabi

213 - 276
اسے اپنے سینگوں سے ماریں گے اور اپنے پاؤں تلے روندیں گے،جب سب سے آخر والا جانور اس کے اوپر سے گزر جائے گا تو پہلے والا دوبارہ لوٹ آئے گا (اور اسے روندے گا)اور لوگوں کے درمیان فیصلے ہونے تک اس کے ساتھ یہی معاملہ جاری رہے گا۔‘‘[1] زکاۃ کے بارے میں ضروری باتیں ( مستحقین زکاۃ کی آٹھ اقسام میں سے کسی ایک قسم ہی کو زکاۃ دے دینا جائز ہے اور باقی ماندہ اقسام میں تقسیم کرنا ضروری نہیں۔ ( مقروض کو اتنی زکاۃ دی جاسکتی ہے جس سے اس کا کل قرض یا اس کا کچھ حصہ ادا ہو جائے۔ ( زکاۃ کسی کافر یا مرتد کو دینا جائز نہیں۔ بے نمازی کو بھی زکاۃ دینا جائز نہیں کیونکہ وہ قرآن و حدیث کی رو سے کافر ہے،لیکن اگر اسے اس شرط پر زکاۃ دی جائے کہ وہ نماز کی پابندی کرے گا تو جائز ہے۔ ( زکاۃ کسی مالدار کو دینا جائز نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا حظَّ فيها لغنيٍّ ولا لقويٍّ مكتسبٍ)) ’’زکاۃ میں مال دار اور طاقت ور کمانے والے کا کوئی حصہ نہیں۔‘‘[2] ( ایسے لوگوں کو زکاۃ نہیں دی جا سکتی جن کے اخراجات پورے کرنا صاحب زکاۃ پر واجب ہوں،جیسے والدین اور بیوی بچے۔
Flag Counter