Maktaba Wahhabi

161 - 276
میرے پاس کوئی معاون نہیں جو مجھے مسجد لے جا سکے،چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت طلب کرتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اجازت دے دیتے ہیں،جب جانے لگتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت کرتے ہیں: ’’کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو۔‘‘ اس نے جواب دیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تو پھر اس کی آواز پر لبیک کہو۔‘‘[1] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’جو شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ کل (روز قیامت) اللہ تعالیٰ سے حالت اسلام میں ملے تو اسے چاہیے کہ جب بھی پانچوں نمازوں کے لیے منادی ہو تو وہ نماز باجماعت کی پابندی کرے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی کو ہدایت کے راستے بتائے ہیں اور نمازوں کا باجماعت اہتمام انھی ہدایت یافتہ طریقوں میں سے ہے۔ اگر تم نے بھی پیچھے رہنے والوں کے مانند گھر میں نماز پڑھنا شروع کر دی تو تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ بیٹھو گے۔ اور جب تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ بیٹھو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔ اور ہم (عہد نبوی میں) دیکھا کرتے تھے کہ پکے منافق کے سوا کوئی دوسرا آدمی جماعت سے پیچھے نہیں رہتا تھا۔ حتی کہ بیمار آدمی کو بھی دو آدمیوں کے سہارے لایا جاتا اور صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا۔‘‘[2] نماز جمعہ اور جماعت کی فضیلت نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے غسل کیا اور پھر جمعہ پڑھنے آیا،توفیق کے مطابق نماز پڑھی،پھر امام کے فارغ ہونے تک خاموشی سے خطبہ سنتا رہا،پھر امام کے ساتھ
Flag Counter